84578 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
والد کی وفات کے پانچ سال بعدایک شادی شدہ بیٹا بھی وفات پاگیا،کیا اس کی اولاد کا اپنے دادا کی میراث میں حصہ ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں چونکہ فوت ہونے والا بیٹا اپنےوالد کی وفات کے وقت زندہ تھا،اس لئے مرحوم والد کی میراث میں اس کا حق بنتا ہے جو اب اس کی وفات کے بعد اس کے ورثا میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا،یعنی مرحوم بیٹے کی بیوہ اور اولاد کو دادا کی میراث میں سے مرحوم کا حصہ ملے گا۔
حوالہ جات
"الدر المختار " (6/ 774):
"(ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (كالابن ثم ابنه وإن سفل ثم أصله الأب ويكون مع البنت) بأكثر (عصبة وذا سهم) كما مر".
"رد المحتار"(6/ 758):
"والمراد بالفرائض السهام المقدرة كما مر فيدخل فيه العصبات، وذو الرحم لأن سهامهم مقدرة وإن كانت بتقدير غير صريح.
وموضوعه: التركات، وغايته: إيصال الحقوق لأربابها، وأركانه: ثلاثة وارث ومورث وموروث. وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل والعلم بجهة إرثه".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
14/ٍصفر 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |