84618 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حسین ولی ولد عبد الستار نے بی بی خلصہ ولد حمید اللہ سے شادی کی ،جن سے حسین ولی کی اولاد ہوئی، دو بیٹے اور دوبیٹیاں،جب بی بی خلصہ کا انتقال ہواتو حسین ولی نے دوسری شادی شیر بانو بی بی ولد امیر خان سے کی ،جن سے کوئی اولاد نہیں ہوئی، کچھ عرصہ کے بعد ان کا بھی انتقال ہوا تو حسین ولی نے تیسری شادی بیگم جان ولد الف دین سے کی،جن سے چار بیٹے اور ایک بیٹی ہوئی۔اب مسئلہ شریعت کی رو سے یہ معلوم کرنا ہے کہ حسین ولی کی پہلی اولاد اور تیسری بیوی سے ہونے والی اولاد اپنی سوتیلی ماں دوسری بیوی شیر بانو بی بی جوکہ محمد امین ولد امیر خان عبد المالک ولد امیر خان کی بہن ہیں کہ وراثت ان کے بھائی اور بھتیجوں سے لے سکتے ہیں یا نہیں؟یادر رہے کہ شیر بانو بی بی کا والد اور ایک بھائی کا انتقال ہوچکا ہےجبکہ ایک بھائی اور دوسرے بھائی کی اولاد موجود ہے اور ایک بہن موجو دہے۔برائے کرم مفتیان کرام قرآن وحدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔
تنقیح کے بعد درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں:
1. کیا حسین ولی کی پہلی اور تیسری بیوی سے ہونے والی اولادکو ،حسین ولی کی دوسری بیوی جس سے کوئی اولاد نہیں،سے وراثت ملے گی یا نہیں؟یعنی سوتیلی ماں سے وراثت ملے گی یا نہیں؟
2. شیر بانو کی وراثت کسے ملے گی؟شیر بانو کے انتقال کے وقت اس کے ورثاء میں اس کے شوہر ،دو بھائی اور ایک بہن زندہ تھیں۔
3. کیا حسین ولی کی پہلی اور تیسری بیوی کی اولادکو وراثت کے اس حصے میں سے کچھ ملے گاجو حصہ حسین ولی کو اپنی دوسری بیوی شیر بانو سے ملا ہے؟
4. حسین ولی کے انتقال کے وقت ان کے ورثاء میں پہلی بیوی سے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں اور وہ سب زندہ ہیں،تیسری بیوی سے چار بیٹے اور ایک بیٹی تھیں اور وہ سب بھی زندہ ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
حسین ولی کی پہلی اور دوسری بیوی سے ہونے والی اولاد اپنی سوتیلی ماں شیر بانو کی وارث نہیں ہیں،لہٰذا وہ اپنی سوتیلی ماں شیر بانو کی وراثت کے حقدار نہیں ہوں گی۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (6/ 447)
ويستحق الإرث بإحدى خصال ثلاث: بالنسب وهو القرابة، والسبب وهو الزوجية، والولاء وهو على ضربين: ولاء عتاقة وولاء موالاة وفي كل منهما يرث الأعلى من الأسفل ولا يرث الأسفل من الأعلى إلا إذا شرط فقال: إن مت فمالي ميراث لك؛ فحينئذ يرث الأسفل من الأعلى، كذا في خزانة المفتين.والوارثون أصناف ثلاثة: أصحاب الفرائض والعصبات وذوو الأرحام، كذا في المبسوط والمستحقون للتركة عشرة أصناف مرتبة، كذا في الاختيار شرح المختار فيبدأ بذي الفرض ثم بالعصبة النسبية ثم بالعصبة السببية وهو مولى العتاقة، ثم عصبة مولى العتاقة ثم الرد على ذوي الفروض النسبية بقدر حقوقهم، ثم ذوي الأرحام ثم مولى الموالاة ثم المقر له بالنسب على الغير بحيث لم يثبت نسبه بإقراره من ذلك الغير إذا مات المقر مصرا على إقراره، كما لو أقر بأخ أو أخت وما أشبه ذلك ثم الموصى له بجميع المال ثم بيت المال، كذا في الكافي.
محمد حمزہ سلیمان
دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی
15/.صفر1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |