84657 | قرآن کریم کی تفسیر اور قرآن سے متعلق مسائل کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
سوشل میڈیا پر تدبر قرآن کے عنوان سے مختلف لوگ تفسیر سکھاتےہیں ، وہ عالم یا مفتی نہیں ہوتے ۔ دوران دروس ان سے سوال کیے جاتے ہیں اور وہ جواب بھی دیتے ہیں ۔کیا ان سے قرآن سیکھنا جائز ہے؟کیا پی ایچ ڈی ڈاکٹر عالم کے برابر ہوتے ہیں؟ کیا پی ایچ ڈی ڈاکٹر فتوی دے سکتے ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
فی نفسہ ہر وہ شخص جو قرآن کی صحیح تفسیراور علوم جانتا ہو ،اس سے قرآن سیکھنا جائز ہے۔موجودہ دور میں بہت سے فتنے وجود میں آچکے ہیں، قرآن کی من چاہی تفسیر، احادیث کا انکار ، من گھڑت عقائد کا پرچار کرنا ایک عام رواج بن چکا ہے۔عام آدمی کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ صحیح تفسیر کی جارہی ہےیا غلط۔ لہذا ایمان و عقائد کی حفاظت اسی میں ہے کہ صرف مستند علماء جن پر اہل علم کا اعتبار ہو ، ان سے تفسیر سیکھی جائے۔
پی ایچ ڈی ڈاکٹر صاحب علم اور محترم ہیں، چاہے وہ کسی بھی جائز فیلڈ سے تعلق رکھتے ہوں ،اسی طرح اگر اسلامک سٹیڈیز میں کسی نے پی ایچ ڈی کی ہے ، تو دینیات کا علم سیکھنے کا اجر و ثواب تو اسے حاصل ہے، وہ کسی بھی مثبت شعبے میں دینی کام کریں گے تو اجر و ثواب کےمستحق ہیں۔لیکن جہاں تک باقاعدہ دین سیکھنے اور فتوی دینے کی بات آتی ہے تو اس کے لیے صرف مستند علماء اور مفتیان کرام سے رجوع کیا جائے گا۔اسی طرح اگر کسی پی ایچ ڈی داکٹر پر علماء اعتماد کرتے ہیں تو ان كےاسلامک کورسز لینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
حوالہ جات
القمر: 17
وَلَقَدۡ يَسَّرۡنَا ٱلۡقُرۡءَانَ لِلذِّكۡرِ فَهَلۡ مِن مُّدَّكِرٖ
النحل: 43
فَسۡـَٔلُوٓاْ أَهۡلَ ٱلذِّكۡرِ إِن كُنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَ
الموسوعة الفقهية الكويتية(13/ 93):
أجمعوا على حظر تفسير القرآن بالرأي من غير لغة ولا نقل، واستدلوا بقوله تعالى: {قل إنما حرم ربي الفواحش} إلى قوله {وأن تقولوا على الله ما لا تعلمون} (3) وقوله صلى الله عليه وسلم: من قال في القرآن بغير علم فليتبوأ مقعده من النار (4) والمراد منه التفسير بالرأي من غير لغة، ولا نقل۔
محمد سعد ذاكر
دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی
16/صفر /1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد سعد ذاکر بن ذاکر حسین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |