84714 | قسم منت اور نذر کے احکام | متفرّق مسائل |
سوال
کچھ نوجوان لڑکوں نے ایک گروپ میں بیٹھ کر یہ طے کیا کہ آج کے بعد اگر ہم نے کسی غیر محرم سے بات کی یا کوئی بھی ایسا تعلق جو حرام ہوتا ہے، وہ اختیار کیا تو جب ہم نکاح کریں گے ہماری بیویوں کو طلاق ہو جائے ، انہوں نے اس بات کا حلف اٹھایا،جبکہ وہ سارے لڑکے کنوارے ہیں۔اب اگر انہوں نے اس حلف کی خلاف ورزی کی تو کیا واقعی طلاق ہو جائے گی ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں نوجوان لڑکوں کا اس بات پر حلف اٹھانا کہ” آج کے بعد اگر ہم نے کسی غیر محرم سے بات کی یا کوئی بھی ایسا تعلق جو حرام ہوتا ہے، وہ اختیار کیا تو جب ہم نکاح کریں گے ہماری بیویوں کو طلاق ہو جائے “ ،فقہی لحاظ سے”یمینِ طلاق“ہےجس میں طلاق کونکاح سےمعلق کیا گیا ہے، البتہ یہ حلف چونکہ مذکورہ قِسم کے گناہ سے بچنے کے پیشِ نظر اٹھایا گیاہے،اس لیے واقعی ضرورت کی بناء پر غیر محرم سے کوئی بات کرناگناہ نہ ہونے کی وجہ سے اس میں داخل نہ ہوگا،جبکہ اس کے علاوہ صورتوں میں ان نوجوان لڑکوں میں سے جو بالغ ہوں ان پراس حلف کی پاسداری واجب ہے۔
اگراس حلف کی خلاف ورزی کی گئی تو قسم میں حانث ہونے کی وجہ سے نکاح کرتے ہی بیوی کو طلاق بائن واقع ہو جائے گی،اوربیوی پر کوئی عدت بھی لازم نہ ہو گی ۔ نیز اس نکاح میں اگر مہر مقررکیاگیا ہو تو نصف مہر، ورنہ اپنی وسعت کے مطابق اس لڑکی کو بطورِتحفہ وعطیہ کچھ مال دینابھی واجب ہو گا ،جس کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ کپڑوں کا ایک جوڑا دے دے۔اس ایک طلاق کے بعد دوبارہ اسی لڑکی سے نیا نکاح کرسکتے ہیں،آئندہ اس قسَم سے کوئی طلاق نہ ہوگی،البتہ دوسرے نکاح کے بعد شوہر کو صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہے گا۔
حوالہ جات
فتح القدير للكمال ابن الهمام (4/123- 114):
وإذا أضاف الطلاق إلى النكاح وقع عقيب النكاح، مثل أن يقول لامرأة إن تزوجتك فأنت طالق أو كل امرأة أتزوجها فهي طالق ،وقال الشافعي - رحمه الله تعالى -: لا يقع لقوله ﷺ: "لا طلاق قبل النكاح".ولنا أن هذا تصرف يمين لوجود الشرط و الجزاء فلا يشترط لصحته قيام الملك في الحال لأن الوقوع عند الشرط والملك متيقن به عنده وقبل ذلك أثره المنع وهو قائم بالمتصرف، والحديث محمول على نفي التنجيزوالحمل مأثور عن السلف كالشعبي والزهري وغيرهما ... فيصح يمينا (أي :فيصح التعليق المذكور يمينا عندنا لأنه لا يعمل عندنا في الحال)أو إيقاعا...ففي هذه الألفاظ(ای:ألفاظ الشرط إن وإذا وإذا ماالخ)إذا وجد الشرط انحلت وانتهت اليمين؛ لأنها غير مقتضية للعموم والتكرار لغة.
محمدعبدالمجیدبن مریدحسین
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
20 /صفر/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمدعبدالمجید بن مرید حسین | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |