03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
معاشی مجبوری کی وجہ سے دینی تعلیم درمیان میں چھوڑنا
84729علم کا بیانعلم کے متفرق مسائل کابیان

سوال

دنیاوی غرض کے لئے دینی تعلیم کا حصول ترک کرنا کیسا ہے؟چونکہ دینی تعلیم کا دورانیہ کافی زیادہ ہے اور بندہ دو یا تین سال میں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہتا ہے جو اس کی مجبوری ہے،پہلے دینی تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ تھا،لیکن اب اس وجہ سے ارادہ تبدیل ہورہا ہے،کیا ایسا کرنے سے بندہ گناہ گار ہوگا؟

کیا دنیا کی غرض کے لئے دینی تعلیم کا حصول ترک کرنے کی وجہ سے اس سے دنیا بھی چھن جائے گی،یعنی جس مقصد کے لئے وہ دینی تعلیم چھوڑ رہا ہے وہ مقصد پورا نہیں ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اسلام کے بنیادی عقائد اور روز مرہ کے مسائل سے متعلق دین کا علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے،تاکہ وہ شریعت کے مطابق زندگی گزارسکے،لیکن باقاعدہ مدرسے میں داخلہ لے کر مکمل درسِ نظامی پڑھنا شرعی لحاظ سے ہر ایک کے ذمے لازم نہیں،بلکہ جسے فرصت اور استطاعت ہو اس کے لئے پڑھنا بہتر ہے۔

لہذا اگر کسی مجبوری کے تحت آپ درس نظامی کی تکمیل نہیں کرنا چاہتے تو اس میں کوئی حرج نہیں،تاہم آپ جس شعبہ میں جائیں وہاں شریعت کے احکام کے مطابق زندگی گزارنے کا اہتمام ضرور کریں۔

حوالہ جات

......

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

22/صفر1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب