84732 | خرید و فروخت کے احکام | خرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
ایک ویب سائٹ میگا انویسٹمنٹ ہے، جو 2139 exchange کے نام سے ایپ چلا رہے ہیں، غیر ملکی اونر غالباً انگلینڈ کا ہے جس کا نام لوگن سمتھ ہے،ان کا دعویٰ ہے کہ ہم کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرتے ہیں اور اس میں جو اتار چڑھاؤ ہوتا ہے اس کی اسسمنٹ کر کے پرافٹ کے نام پر دیتے ہیں ،یہ اس طرح کام کرتا ہے کہ اس میں 300 ڈالر لگانا پڑتا ہے جو آپ کسی بھی وقت نکال سکتے ہیں لیکن اگر ڈبل ہونے سے پہلے تھوڑی یا ساری رقم نکالیں گے تو 15% چارج لگے گا، یہی رقم 45 دن میں ڈبل ہو جاتی ہے اور رقم ڈبل ہونے کے بعد رقم نکالنے پر چارج ریٹ کم ہو جاتا ہے اور جو اس کا ایڈمن ہے وہ ہمیں دن میں دو سگنل دیتا ہے جو ہم نے ٹریڈ لگانا ہوتا ہے، وہ بھی ایک پرسنٹ پر، کبھی کبھار ایک آدھ سگنل میں نقصان بھی ہو جاتا ہے پر ایسا نہ ہونے کے برابر ہے، اگر ہم سگنل نہیں لگائیں گے تو پرافٹ نہیں آئے گا،یہ ایپ کس وقت بند ہو جائے کوئی گارنٹی نہیں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ یہ سود یا جوئے کے زمرے میں آئے گا یا جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
انٹرنیٹ پہ دستیاب معلومات اور کرپٹو سے متعلق علم رکھنے والے مستند حضرات سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق کرپٹو ایکسچینج بنام 2139 exchange مستند ایکسچینج نہیں ہے ،بلکہ کئی سارے شواہد ایسے ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک پونزی اسکیم یا اسکیم(scam) ہے ۔مثلاً:
- 2139 exchange کا ای میل ایڈریس پروفیشنل نہیں بلکہ (2139X@gmail.com) جی میل آئی ڈی کے طور پر ہے،جبکہ عام طور پراس سطح کی کمپنیوں یا ایکسچینج وغیرہ کا ای میل ایڈریس جی میل پر نہیں ہوتا۔
- اسی طرح 2139 exchange کاخارجی (Physical) وجود حتمی طور پر معلوم نہیں ہے کہ کہاں سے یہ ایکسچینج آپریٹ ہوتا ہے،اس وجہ سے بھی یہ مشکوک ہے،کیوں کہ معتبر ایکسچینج اپنی تمام تر معلومات مستند طریقے سے مکمل فراہم کرتے ہیں۔
- (2139 exchange) 2023 کے آخر یا 2024 میں متعارف ہوا ہے،اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کرپٹو مارکیٹ میں یہ ایک نیا ایکسچینج ہے،جس کے بارے میں میسر معلومات ناکافی ہیں وغیرہ۔ لہٰذا(2139 exchange)ایکسچینج کے ذریعے معاملات سر انجام دینے اور اس کے ذریعے پیسےکمانے سے اجتناب ضروری ہے،کیوں کہ بالفرض اگر مذکورہ ایکسچینج معتبر بھی ہو تب بھی سوال میں موجود طریقہ کار کے مطابق مذکورہ ایکسچینج کا مذکورہ معاملہ ناجائز ہے،لہٰذا اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
محمد حمزہ سلیمان
دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی
۲۳.صفر۱۴۴۶ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |