03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد کے ترکہ میں سب ورثہ شامل ہیں
84848میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

بندہ کے والد عرصہ ہوا انتقال کر چکے ہیں،جبکہ والدہ ابھی حیات ہیں،والدکےنام ساٹھ گز زمین تھی، جو ساڑھے پانچ لاکھ روپے میں فروخت کردی گئی ، ہم کل پانچ بہنیں اور تین بھائی ہیں، والدہ اس بات پر اصرار کر رہی ہیں کہ پوری رقم ایک ہی بیٹے کے سپردکر دی جائے، آپ سے گزارش ہے کہ شرعی حیثیت سے اس معاملے کو واضح کر دیجیے کہ آیا اس مال کا حقدار وہی ایک ہی بیٹا ہے جسے والدہ دینا چاہتی ہیں یا پھر ہم پانچ بہنیں اور تین بھائی ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وراثت ایک غیر اختیاری حق ہے،جو والد کے فوت ہونے پر اولاد کو ملتاہے، اور جب کوئی وارث تقسیم کا مطالبہ کرے، تو شرعا میراث تقسیم کرنا ضروری ہے، لہذاصورت مسئولہ میں بھی مرحوم کے ترکہ کو تمام ورثہ کے درمیان شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔اگرکسی بھائی نے کچھ اضافی محنت  کی ہے تو بقیہ ورثہ رضامندی سے ان کو کچھ اضافی حصہ دے سکتے ہیں۔

حوالہ جات

تکملة رد المحتار  (5/50):

"الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط ... " 

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

05/ ربیع الاول 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب