84848 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
بندہ کے والد عرصہ ہوا انتقال کر چکے ہیں،جبکہ والدہ ابھی حیات ہیں،والدکےنام ساٹھ گز زمین تھی، جو ساڑھے پانچ لاکھ روپے میں فروخت کردی گئی ، ہم کل پانچ بہنیں اور تین بھائی ہیں، والدہ اس بات پر اصرار کر رہی ہیں کہ پوری رقم ایک ہی بیٹے کے سپردکر دی جائے، آپ سے گزارش ہے کہ شرعی حیثیت سے اس معاملے کو واضح کر دیجیے کہ آیا اس مال کا حقدار وہی ایک ہی بیٹا ہے جسے والدہ دینا چاہتی ہیں یا پھر ہم پانچ بہنیں اور تین بھائی ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وراثت ایک غیر اختیاری حق ہے،جو والد کے فوت ہونے پر اولاد کو ملتاہے، اور جب کوئی وارث تقسیم کا مطالبہ کرے، تو شرعا میراث تقسیم کرنا ضروری ہے، لہذاصورت مسئولہ میں بھی مرحوم کے ترکہ کو تمام ورثہ کے درمیان شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔اگرکسی بھائی نے کچھ اضافی محنت کی ہے تو بقیہ ورثہ رضامندی سے ان کو کچھ اضافی حصہ دے سکتے ہیں۔
حوالہ جات
تکملة رد المحتار (5/50):
"الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط ... "
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
05/ ربیع الاول 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |