84849 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
اگر ہم بہن بھائیوں کا حق بنتا ہےتو پھر ان کا حصہ واضح کرنا چاہیے کہ اس مال میں سے کس کو کتنا حصہ دیاجائے گا؟والدکے ورثہ میں اہلیہ ،تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا سامان چھوڑا ہےاوراسی طرح مرحوم کا وہ قرض جو کسی کے ذمہ واجب ہو، يہ سب مرحومہ کا ترکہ ہے،اس میں سب سے پہلے کفن دفن کے معتدل اخراجات(اگر کسی نے اپنی طرف سے بطور احسان نہ کیے ہوں تو) نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے،اگر انہوں نے وارث کے علاوہ کسی کے لیے وصیت کی ہوتو ایک
تہائی سے وہ ادا کی جائے،اس کے بعد بقیہ مال ورثہ میں تقسیم کیاجائے، تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے:۔
میراث کے 88 حصے بنائے جائیں ،جن میں سے11 حصے اہلیہ اور42 حصےتین بیٹوں کو دیے جائیں،ہر بیٹے کو14حصے ملیں گے،اور35حصےبیٹیوں کو دیے جائیں،ہر بیٹی کو 7حصے ملیں گے ۔
نمبر |
وارث |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
رقم |
1 |
بیوی |
11 |
12.5 |
68,750 |
2 |
بیٹا |
14 |
15.909090 |
87,500 |
3 |
بیٹا |
14 |
15.909090 |
87,500 |
4 |
بیٹا |
14 |
15.909090 |
87,500 |
5 |
بیٹی |
7 |
7.954545 |
43,750 |
6 |
بیٹی |
7 |
7.954545 |
43,750 |
7 |
بیٹی |
7 |
7.954545 |
43,750 |
8 |
بیٹی |
7 |
7.954545 |
43,750 |
9 |
بیٹی |
7 |
7.954545 |
43,750 |
حوالہ جات
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
05/ ربیع الاول 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |