03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ،تین بیٹےاور پانچ بیٹیوں میں تقسیم میراث
84849میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

اگر ہم بہن بھائیوں کا حق بنتا ہےتو پھر ان کا حصہ واضح کرنا چاہیے کہ اس مال میں سے کس کو کتنا حصہ دیاجائے گا؟والدکے ورثہ میں اہلیہ ،تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا سامان چھوڑا ہےاوراسی طرح مرحوم کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو، يہ  سب مرحومہ کا ترکہ ہے،اس میں سب سے پہلے کفن دفن کے معتدل اخراجات(اگر کسی نے اپنی طرف سے بطور احسان نہ کیے ہوں تو) نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے،اگر انہوں نے وارث کے علاوہ کسی کے لیے وصیت کی ہوتو ایک

تہائی سے وہ ادا کی جائے،اس کے بعد بقیہ مال  ورثہ میں تقسیم کیاجائے، تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے:۔

میراث کے 88 حصے بنائے جائیں ،جن میں سے11 حصے اہلیہ اور42 حصےتین بیٹوں کو دیے جائیں،ہر بیٹے کو14حصے ملیں گے،اور35حصےبیٹیوں کو دیے جائیں،ہر  بیٹی کو 7حصے ملیں گے ۔

نمبر

وارث

عددی حصہ

فیصدی حصہ

رقم

1

بیوی

11

12.5

68,750

2

بیٹا

14

15.909090

87,500

3

بیٹا

14

15.909090

87,500

4

بیٹا

14

15.909090

87,500

5

بیٹی

7

7.954545

43,750

6

بیٹی

7

7.954545

43,750

7

بیٹی

7

7.954545

43,750

8

بیٹی

7

7.954545

43,750

9

بیٹی

7

7.954545

43,750

حوالہ جات

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

05/ ربیع الاول 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب