84561 | خرید و فروخت کے احکام | خرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میراسوال برینڈ واچ ایپلیکشن (Brand Watch application)کےمتعلق ہے۔
طریقہ کار: اس کایہ ہوتاہےکہ اس میں حصہ لینےکےلیےکچھ رقم خر چ کرنا ہوتی ہےاورپھر یوٹیوب ،ٹک ٹاک،فیس بک،انسٹاگرام کےذریعہ ویڈیوزدیکھنی ہوتی ہیں،لیکن یہ ویڈیوزمختلف برینڈڈاشیاء کی ہوتی ہیں،مثلا سام سنگ ،آئی فون وغیرہ ،جیسےکمپنیوں کےان ویڈیوز کےدیکھنےکےبعد خر چ کرنےوالےپیسوں کےحساب سےرقم ملتی ہے،مثلا اگرکسی نے1500روپےخرچ کیےہیں تواس کوایک ویڈیوپر50 ملتےہیں،اسی طرح 6000والےکو 219روپےملتےہیں،اوراگرکسی نےکسی دوسرےبندےکواس میں شامل کیاتوپھراس کو بونس ملےگا۔
کیااس قسم کی اپیلیکیشن کو استعمال کرنا جائزہے یانہیں ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ ایپ اوراس طرح کی تمام اپیلیکیشنزمیں معاملہ اجارہ کا ہوتاہے،جوکہ شرعی طورپرکئی مفاسد(مثلا اس طرح عمل کرنےسےمقصودریٹنگ کو بڑھانا ہوتاہے،جوکہ حقیقت میں دھوکہ ہے،ویڈیوزاورپیج کولائک کرناکوئی مقصودی منفعت نہیں ہے،اس لیےیہ اجارہ درست نہیں ہے،ایپ میں شامل ہونےکےلیےابتداء جورقم دی جاتی ہے،وہ اصل میں رشوت ہونےکی وجہ سےناجائزاورحرام ہے،وغیرہ )کی بناء پر جائزنہیں ہے۔
لہذاس طرح کی ایپ میں انویسٹ کرنا اورپیسہ کمانا جائزنہیں ہے،اس سےاجتناب ضروری ہے۔
وضاحت :عام طورپراس طرح کی آن لائن ایپس کاحقیقی کاروبارسےکوئی تعلق نہیں ہوتا،بلکہ کچھ عرصہ تک لوگوں سےوصول کیےگئےپیسوں میں سےہی کچھ رقم نفع کےنام پرانہیں دیتی ہیں،اورلوگوں کااعتماد حاصل کرنےکےبعد جب اچھی خاصی رقم لوگوں سےجمع کرلینےمیں کامیاب ہوجاتی ہےتوسب کچھ بند کرکےفرارہوجاتی ہیں،اس لیےاس طرح کی اپیس میں انویسمنٹ کرنےسےاحترازلازم ہے،جس ایپ کےبارےمیں آپ نےسوال کیاہےاس سےمتعلق یوٹیوب پر مختلف کلپس موجود ہیں کہ یہ ایپ فراڈاوردھوکہ دھی پرمبنی ہےاورآہستہ آہستہ اس کافراڈواضح ہورہاہے۔
حوالہ جات
"سنن ابن ماجه" 2 / 749:
عن أبي هريرة قال مر رسول الله صلى الله عليه و سلم برجل يبيع طعاما فأدخل يده فيه فإذا هو مغشوش فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ليس منا من غشنا ( الغش ضد النصح من الغش وهو المشروب الكدر أي ليس على خلقنا وسنتنا ) صحيح۔
"الدر المختار للحصفكي"5 / 283:
كتاب الاجارة:(هي) لغة: اسم للاجرة، وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال: أعظم الله أجرك، وشرعا: (تمليك نفع).مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثياباأو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالاجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لانها منفعة غير مقصودة من العين۔بزازية.
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
12/صفر 1446ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |