03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عیسائی زوجین میں سے شوہر کے اسلام لانے کا حکم
84841نکاح کا بیاننکاح صحیح اور فاسد کا بیان

سوال

خاوند اور بیوی دونوں مذہبی اعتبار سے عیسائی ہیں۔ دونوں کے چھوٹے بچے ہیں۔ خاوند اپنی مرضی سے اسلام قبول کر چکا ہے، جبکہ اس کی بیوی اب بھی عیسائی مذہب پر قائم ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ خاوند کے اسلام لانے سے ان کا نکاح باطل ہو گیا ہے یا دونوں کا نکاح برقرار ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتاً بیوی عیسائی مذہب کی تعلیمات کے حامل ہے تو اس صورت میں فقہائے کرام رحمہم اللہ نے تصریح کی ہے کہ عیسائی شوہر کے اسلام لانے سے نکاح ختم نہیں ہوتا، کیونکہ مسلمان شخص کا نکاح عیسائی خاتون سے جائز ہے، لہذا شوہر کے اسلام لانے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ البتہ اگر عورت صرف نام کی عیسائی ہو اور اپنے عقائد کے اعتبار سےدہریت(Atheism) اختیار کر چکی ہو تو ایسی صورت میں شوہر کے اسلام لانے سے فریقین کا نکاح ختم ہو چکا ہے، کیونکہ مسلمان شخص کا نکاح اہل کتاب یعنی یہودی اور نصرانی عورت کے علاوہ کسی بھی غیرمسلم خاتون سے جائز نہیں۔

حوالہ جات
تبيين الحقائق وحاشية الشلبي (2/ 176) المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة:
قال - رحمه الله - (ولو أسلم زوج الكتابية بقي نكاحها)؛ لأنه يجوز له التزوج بها ابتداء فالبقاء أولى؛ لأنه أسهل من الابتداء ولهذا يشترط فيه الشهادة في الابتداء دون البقاء، وكذا حق الملك يمنع الابتداء دون البقاء حتى لو اشترى المكاتب زوجة مولاه لا يفسد النكاح، ولو عقد عليها ابتداء لا يجوز، وكذا لو تزوج المكاتب بنت سيده فمات سيده لا يفسد نكاحه، ولو تزوج بها بعد موته لما جاز؛ لأن حقها فيه يمنع الابتداء دون البقاء.
الاختيار لتعليل المختار (3/ 113) دار الكتب العلمية – بيروت:
وإن أسلم زوج الكتابية فلا عرض ولا فرقة؛ لأنه يجوز له نكاحها ابتداء، فلأن يبقى أولى.
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 214) دار احياء التراث العربي – بيروت:
" وإذا أسلم زوج الكتابية فهما على نكاحهما " لأنه يصح النكاح بينهما ابتداء فلأن يبقى أولى قال: " وإذا خرج أحد الزوجين إلينا من دار الحرب مسلما وقعت البينونة بينهما " وقال الشافعي لا تقع " ولو سبي أحد الزوجين وقعت البينونة بينهما بغير طلاق وإن سبيا معا لم تقع البينونة " وقال الشافعي رحمه الله وقعت.
الفتاوى الهندية (1/ 338) دار الفكر– بيروت:
ولو أسلم زوج الكتابية بقي نكاحهما كذا في الكنز. وإذا أسلم أحد الزوجين في دار الحرب ولم يكونا من أهل الكتاب أو كانا والمرأة هي التي أسلمت فإنه يتوقف انقطاع النكاح بينهما على مضي ثلاث حيض سواء دخل بها أو لم يدخل بها كذا في الكافي فإن أسلم الآخر قبل ذلك فالنكاح باق.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

7/ربیع الاول 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے