03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ،دوبیٹےاور پانچ بیٹیوں میں تقسیم میراث
84913میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

مرحومہ کے ورثہ میں شوہر ،بیٹا اور والد ہیں،ان میں تقسیم میراث کیسے ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحومہ نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا سامان چھوڑا ہےاوراسی طرح مرحومہ کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو، يہ  سب مرحومہ کا ترکہ ہے،اس میں سب سے پہلے کفن دفن کے معتدل اخراجات(اگر کسی نے اپنی طرف سے بطور احسان نہ کیے ہوں تو) نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے،اگر انہوں نے وارث کے علاوہ کسی کے لیے وصیت کی ہوتو ایک

تہائی سے وہ ادا کی جائے،اس کے بعد بقیہ مال  ورثہ میں تقسیم کیاجائے، تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے:۔

میراث کے 12 حصے بنائے جائیں ،جن میں سے3حصے شوہر اور2حصے والدکو دیے جائیں،جبکہ بیٹے کو7حصے ملیں گے۔

نمبر

وارث

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

شوہر

3

25

2

والد

2

16.67

3

بیٹا

7

58.33

 

حوالہ جات

..

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

03/ ربیع الثانی 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب