03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ناجائز طریقےسے دوسروں کامال لینا
85023غصب اورضمان”Liability” کے مسائل متفرّق مسائل

سوال

بندہ کچھ عرصہ پہلے ایک ادارے میں نوکری کیا کرتا تھا، پھرذاتی وجوہات کی بنا پر ایک مہینے کی ایڈوانس نوٹس سے استعفاء دیا تھا اور اس پورے مہینے میں مکمل ڈیوٹی بھی کی تھی،لیکن ہمارا جو ذمہ دار بندہ تھا اس نےہماری ماہانہ حاضری شیٹ میں 20 دن کی غیر حاضری لکھی تھی اور ہماری تنخواہ کو مکمل کیش کیا تھا،لیکن مجھے صرف 10 دن کی تنخواہ ملی تھی۔بعد میںمیں نے درخواست بھی کی ، مگر میری بات نہیں مانی گئی۔تو اس حوالے سے قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر آپ نے  واقعی اصول اور معاہدہ کے مطابق  30دن ادارے میں حاضری دے کر کام کیا  ہے تو آپ کے ذمہ دار کے لیےتنخواہ میں سے20 دن کی کٹوتی جائز نہیں، بلکہ مکمل 30دن کی تنخواہ  آپ کاحق ہے۔ آپ اب بھی اس ادارے سےبقیہ تنخواہ لے سکتے ہیں۔ انہوں نے آپ کاحق  آپ کو نہ دے کرآپ کے ساتھ خیانت کی ہے،اس پر لازم ہےکہ آپ کو دے یا ادارے کو واپس کرے، اس کے لیے اس کا استعمال درست نہیں۔

حوالہ جات

قال العلامة السرخسي رحمه الله: ولكن في الشرع تمام حكم الغصب يختص بكون المأخوذ مالا متقوما. ثم هو فعل محرم؛ لأنه عدوان وظلم، وقد تأكدت حرمته في الشرع بالكتاب والسنة. (المبسوط للسرخسي 11/ 49)

قال العلامة الكاساني رحمه الله: أما السبب فهو أخذ مال الغير بغير إذنه لقوله عليه الصلاة والسلام: على اليد ما أخذت حتى ترد، وقوله عليه الصلاة والسلام: لا يأخذ أحدكم مال صاحبه لاعبا ولا جادا، فإذا أخذ أحدكم عصا صاحبه فليرد عليه.(بدائع الصنائع:7/ 148)

قال العلامة الحصكفي رحمه الله: (وحكمه الاثم لمن علم أنه مال الغير...ويجب رد عين المغصوب).   (الدر المختار ص:613)         

محمد مجاہد

دارالافتاءجامعۃ الرشید،کراچی

6/ربیع الثانی6 144ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مجاہد بن شیر حسن

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب