84293 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ہمارے والد انتقال کرگئے، جس نےمیراث میں ایک پلاٹ، ایک مکان اور پچاس لاکھ نقد رقم چھوڑدی ہےاوراس کے ورثہ میں ایک بیوی، سات بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں تو ان کے آپس میں میراث کی تقسیم کا کیا طریقہ ہوگا؟
وضاحت: میت کے والدین دادا دادی اور نانی موجود نہیں۔ میت کی بیوی حاملہ نہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم نے انتقال کے وقت اپنی ملکیت میں مذکورہ ایک پلاٹ، ایک مکان اور پچاس لاکھ نقد رقم سمیت جو منقولہ و غیر منقولہ مال و جائیداداورسازوسامان چھوڑا ہے، یہ سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ اس میں سےسب سے پہلے مرحوم کی تجہیز و تکفین كےمتوسط اخراجات اداكیے جائیں گے، بشرطیکہ کسی نے اپنی طرف سے تبرعًا ادا نہ کیے ہوں ۔ پھر اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرض واجب الادا ء ہو تو اس کو ادا کیاجائے گا۔ پھر اگر مرحوم نے کسی غیر وارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ مال میں سے ایک تہائی (3/1) تک ادا کیا جائےگا۔ اس کے بعد جو کچھ بچ جائے، اس کے کُل144حصے کر کے مرحوم کی اہلیہ کو اٹھارہ حصے(فیصد 12.5%)، مرحوم کے سات بیٹوں میں سے ہر ایک کوچودہ چودہ حصے(فیصد (9.7222% اور مرحوم کی چار بیٹیوں میں سے ہرایک کوسات سات حصے(فیصد (4.8611%دیے جائیں گے۔
آسانی کے لیے ذیل میں نقشہ ملاحظہ کیجیے:
نمبر شمار |
ورثاء کی تفصیل |
٪ 100 فیصد |
کل حصص144 |
1 |
زوجہ |
٪12.5 |
18 |
2 |
پہلا بیٹا |
٪9.7222 |
14 |
3 |
دوسرا بیٹا |
٪9.7222 |
14 |
4 |
تیسرا بیٹا |
٪9.7222 |
14 |
5 |
چوتھابیٹا |
٪9.7222 |
14 |
6 |
پانچواں بیٹا |
٪9.7222 |
14 |
7 |
چھٹابیٹا |
٪9.7222 |
14 |
8 |
ساتواں بیٹا |
٪9.7222 |
14 |
9 |
پہلی بیٹی |
٪4.8611 |
7 |
10 |
دوسری بیٹی |
٪4.8611 |
7 |
11 |
تیسری بیٹی |
٪4.8611 |
7 |
12 |
چوتھی بیٹی |
٪4.8611 |
7 |
حوالہ جات
قال الله تعالى: ((يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِيٓ أَوۡلَٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَيَيۡنِۚ )) [النساء: 11]
وقال الله تعالى: ((فَإِن كَانَ لَكُمۡ وَلَدٞ فَلَهُنَّ ٱلثُّمُنُ مِمَّا تَرَكۡتُمۚ ))[النساء: 12]
وقال العلامة الحصكفي رحمه الله تعالى: (ويصير عصبة بغيره البنات بالابن وبنات الابن بابن الابن) وإن سفلوا. (الدر المختار:6/ 775)
وقال العلامة نظام الدين ومن معهم رحمه الله تعالى: الخامسة - الأخوات لأب وأم للواحدة النصف وللثنتين فصاعدا الثلثان، كذا في خزانة المفتين، ومع الأخ لأب وأم للذكر مثل حظ الأنثيين. (الفتاوى العالمكيرية : 6/ 450)
راز محمد
دار الافتاء جامعۃ الرشید، کراچی
14 محرم الحرام 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | رازمحمدولداخترمحمد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |