84934 | شرکت کے مسائل | شرکت سے متعلق متفرق مسائل |
سوال
١۔میرا ایک بیٹا نافرمان ہے اوروہ نافرمان بیٹا پیدائش سے لے کر اب تک اس مکان میں اپنے اہل و عیال کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔ جب سے اس نے کمائی شروع کی، گھر کے اخراجات مشترکہ طور پر چلائے جا رہے تھے، لیکن تقریباً ایک سال سے اس نے خرچے علیحدہ کر دیے ہیں۔ مشترکہ اخراجات کے دوران بیٹے نے 120 گز کا پلاٹ خریدا اور اس پر تعمیراتی کام بھی جاری ہے۔کیا اس پلاٹ پر میرا اور دوسرے بیٹوں کا حق ہے؟
۲۔میں نافرمان بیٹے سے اپنا جائز حق مانگتا ہوں، کیا یہ درست ہے؟راہنمائی فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
١۔اگر مذکورہ زیر تعمیر مکان بیٹے نے اپنی ذاتی کمائی سے خریدا ہو، مشترکہ آمدنی سے نہ خریدا ہو اور اسے اپنی ملکیت میں رکھا ہو تو پھر یہ صرف اسی کا ہے، والدین یا کسی اور بھائی بہن کا اس میں حصہ نہیں ہوگا۔ اور اگر مشترکہ آمدنی سے خریدا ہو تو جس کی جتنی آمدنی لگی ہے، اتنا وہ اس میں شریک ہوگا اور مشترکہ آمدنی میں سے ہر ایک کا حصہ معلوم نہ ہو سکتا ہو تو پھریہ مکان سب میں برابر طور پر مشترک ہوگا۔
۲۔مذکورہ بالا تفصیلات کی روشنی میں جو آپ کا جائزحق بنتا ہے، اس کے مانگنے میں کوئی حرج نہیں اور جو ناجائز ہے، اس کےمانگنے میں جبر سے کام لیناآپ کےلیے درست نہیں۔
حوالہ جات
الدر المختار (6/ 747)
(عمر دار زوجته بماله بإذنها فالعمارة لها والنفقة دين عليها) لصحة أمرها (ولو) عمر (لنفسه بلا إذنها العمارة له) ويكون غاصبا للعرصة فيؤمر بالتفريغ بطلبها ذلك (ولها بلا إذنها فالعمارة لها وهو متطوع) في البناء فلا رجوع له.
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 747)
(قوله عمر دار زوجته إلخ) على هذا التفصيل عمارة كرمها وسائر أملاكها جامع الفصولين، وفيه عن العدة كل من بنى في دار غيره بأمره فالبناء لآمره ولو لنفسه بلا أمره فهو له، وله رفعه إلا أن يضر بالبناء، فيمنع ولو بنى لرب الأرض، بلا أمره ينبغي أن يكون متبرعا كما مر اهـ
مجمع الضمانات (ص: 453)
عمر دار امرأته فمات وتركها وابنا، فلو عمرها بإذنها، فالعمارة لها والنفقة دين عليها فتغرم حصة الابن، ولو عمرها لنفسه بلا إذنها فالعمارة ميراث عنه وتغرم قيمة نصيبه من العمارة وتصير كلها لها، ولو عمرها لها بلا إذنها قال النسفي العمارة كلها لها ولا شيء عليها من النفقة، فإنه متبرع، وعلى هذا التفصيل عمارة كرم امرأته وسائر أملاكها۔
لأن الجبر على التبرع ليس بمشروع.
عن أبي حرة الرقاشي عن عمہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ألا لا تظلموا، ألا لا یحل مال امرئ إلا بطیب نفس منہ رواہ البیہقي في شعب الإیمان والدارقطني في المجتبی (مشکاة شریف ص ۲۵۵)
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
09/ربیع الثانی 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |