03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فوت شدہ نمازیں معلوم نہ ہوں تو حساب کیسے لگایا جائے گا؟
84968نماز کا بیانقضاء نمازوں کا بیان

سوال

مرحومہ کی فوت شدہ نمازوں کامجھے اندازہ نہیں، وہ فجر، عصر اور مغرب کی نماز کی پابندی کرتی تھی، البتہ باقی نمازوں کا اہتمام نہیں تھا، ان نمازوں کا حساب کس طرح کیا جائے؟ نیز کیا یہ فدیہ یکمشت ادا کرنا ضروری ہے یا وقفے وقفے سے بھی ادا کر سکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قضاء نمازوں کا بلوغت کے وقت سے لےکروفات تک کا حساب کیا جائے گا، البتہ اس دوران ناپاکی کے ایام شمار نہیں ہوں گے، کیونکہ ان ایام میں عورت کے ذمہ سے نماز معاف ہو جاتی ہے۔حساب لگانے میں اگر انہوں نے خود کوئی مقدار لکھی ہو تو اس کا اعتبار کیا جائے، ورنہ محتاط اندازہ لگا کر فی نماز صدقہ فطر کی مقدار کے برابر گندم صدقہ کر دی جائے، جو کہ پونے دو کلوم گندم یا اس کی قیمت ہے اور یہ قیمت فدیہ ادا کرتے وقت مارکیٹ ریٹ مطابق لگائی جائے گی، نیز وتر کو مستقل نماز شمار کیا جائے گا اور اس کا فدیہ بھی ایک نماز کے فدیہ کے برابر ادا کرنا ہو گا۔ باقی قضاءنمازوں کا فدیہ یکمشت ادا کرنا ضروری نہیں، بلکہ استطاعت کے مطابق وقفہ وقفہ سے بھی ادا کر سکتے ہیں، البتہ جتنا جلد ہو جائے اتنا ہی بہتر ہے ۔

حوالہ جات

۔۔۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

12/ربیع الثانی 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب