03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
 بیوہ ،چار بھائی ،دوبہنیں  اور ان کی اولاد  میں  میراث کی تقسیم ؟
85074میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

مرحوم کے ورثہ کی تفصیل :

  1. بیوہ (1)
  2. بھائی( 4) تین  بھائی انتقال کر گئے (تینوں کاانتقال  رضوان علی خان کےبعد ہوا)اب ایک بھائی حیات ہے ۔
  3. بہن  ( 4) دو بہنیں  انتقال کر گئیں،اب دوبہنیں حیات ہیں۔
  4. والدین پہلےہی انتقال کرچکےہیں۔
  5. ایک لےپاک (متبنی)،اس کی بیوی اورایک بیٹی ۔
  6. مرحوم کے بہن بھائیوں کےبیٹے بیٹیاں  بھی موجود  ہیں۔

مذکورہ معلومات کی روشنی میں قرآن و سنت کی رو سے مرحوم  کے ترکہ میں  کس کا کتنا حق بنے گا ؟

برائے مہربانی اس کا فتوی جاری  فرمادیں، اللہ پاک آپ کو اس کی جزاء خیر عطا فرمائے گا ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

موجودہ صورت میں مکان کاپورشن جس میں رہائش ہےوہ مرحوم کی میراث کےطورپرتقسیم ہوگا۔

مرحوم کی وفات کےوقت موجود ورثہ (بیوہ،چاربھائی  اوردوبہنوں) میں میراث تقسیم  کی جائےگی۔

بہن بھائیوں  کی اولادکامیراث میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔

 تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ مرحوم کی بیوہ (آپ )کوکل میراث کاچوتھائی حصہ ملےگااورباقی میراث مرحوم کےبہن بھائیوں میں تقسیم ہوگی ،چاربھائیوں میں سےہرایک کودودوحصےاورہربہن کوایک ایک حصہ دیاجائےگا۔

فیصدی اعتبارسےتقسیم کیاجائےتو کل میراث کا 25%فیصدآپ کو ملےگااورباقی 75%فیصدمرحوم کےبہن بھائیوں میں تقسیم ہوگا،چاروں بھائیوں میں سےہربھائی  کو 15%فیصداوربہن کو 7.5%فیصد حصہ ملےگا۔نوٹ:3بھائی جومرحوم کےبعد فوت ہوئےہیں ،چونکہ میراث میں ان کابھی حصہ تھا،اس  لیےمرحوم رضوان علی خان کی میراث میں ان  تین بھائیوں کاحصہ ان کی اولاد کودیاجائےگا۔

مرحوم کی دوبہنیں چونکہ مرحوم سےپہلےفوت ہوگئی  تھیں،اس لیےان کامرحوم کی میراث میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔

حوالہ جات

"تفسير ابن كثير" 2 / 482:وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (176)

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

18/ربیع الثانی 1446ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب