85069 | جائز و ناجائزامور کا بیان | کھیل،گانے اور تصویر کےاحکام |
سوال
میرا سوال تصویر کے متعلق ہے، یہ تو معلوم ہےکہ تصویر ڈیولیپ کروانے کی تو گنجائش نہیں ہے اور ڈیجیٹل موبائل وغیرہ پر ضرورت کی بناء پر ہے۔ اور فتوی میں یہ سب تو موجود ہے کہ بلا ضرورت کھینچنے والے پر بھی گناہ ہے تو اگر ادارہ کا فتوی احتیاط کا ہے تو چینل پر جاندار کا نشر کرنا پھر کس ضمن میں آئے گا؟ کیونکہ میرا ایک اسکول سے تعلق ہے ،وہاں ہر طالبعلم کی کام کرتے ہوئےتصویر لینا پھر والدین کو دکھانا پھر ہر ایونٹ پر لینا اور چینل پر ڈالنا ہوتا ہے،تو دل پر ایک بوجھ ہوتا ہے میں خود کے چہرہ کی تصویر نہیں بناتی، لیکن اسکول میں دوسروں کی بنانا پڑتی ہے۔ عوام کی دلیل تو یہی ہے کہ مدارس کے چینل ہیں، وہاں بھی سب جاندار ہی ہیں تو گنجائش ہو گی اور یہ ضرورت میں آئے گا،میڈیا وار ہے تو میڈیا پر ہی اچھائی لا کر برائی پر وار کرنا مقصد ہے۔سوال یہ ہے کہ کس حد تک گنجائش ہے؟کیونکہ ایک طرف مدارس کا فتوی اجازت نہ ہونے کاہے اور دوسری طرف مدرسہ میں ہی چینل پر سب نشر ہو رہا ہے، برائے مہربانی راہنمائی فرمائیں ، بس یہ بات پریشان کر رہی ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ڈیجیٹل تصویر/ویڈیو کےے بارے میں علمائےکرام کا اختلاف ہے،جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
1:ڈیجیٹل تصویر اصل میں آئینہ میں دکھائی دینے والے عکس کی مانند ہے۔ناجائز تصویر کے حکم میں داخل نہیں ہے،لہٰذا جس چیز کا عکس دیکھنا جائز ہے اس کی تصویر یا ویڈیو بھی جائز ہےاور جس کا عکس دیکھنا جائز نہیں اس کی تصویر یا ویڈیو بھی جائز نہیں ہے۔
2:ڈیجیٹل تصویر عام پرنٹ تصویر کے حکم میں ہے،لہٰذاصرف ضرورت کے وقت جائز ہے۔
3:ڈیجیٹل تصویر کے تصویر ہونے یا نہ ہونے میں چونکہ ایک سے زائد فقہی آراء موجود ہیں۔اس لئے صرف شرعی ضرورت اور معتبر دینی یا دنیوی مصلحت کی خاطر ایسی چیزوں اور مناظر کی تصویر اور ویڈیوبنانے کی گنجائش ہے جن میں تصور ہونے کے علاوہ کوئی اور حرام پہلو مثلاً عریانیت،موسیقی یا غیر محرم کی تصاویر وغیرہ نہ ہوں۔
یہی تیسرا موقف ہمارے دار الافتاء کا ہے۔
مذکورہ تفصیل کی روشنی میں اگر آپ کے ڈیجیٹل تصویر یا ویڈیو بنانے کا کوئی دینی یا دنیاوی فائدہ ہے ،جیسا کہ والدین کو بچوں کی سرگرمیوں سے آگاہ رکھنا، یا اسکول کی تشہیر کرنا وغیرہ ،تو شرعی حدود کی پاسداری کرتے ہوئے آپ تصویر بنا کر انہیں اپنے چینل پر اپلوڈ کر سکتے ہیں ، لیکن اگر مقصد یہ نہ ہو، بلکہ صرف شوقیہ تصویر بنا رہے ہیں تو احتیاط پر عمل کرنا ضروری ہے۔(مستفاد از تبویب:79465)
حوالہ جات
۔۔
اسامہ مدنی
دارالافتا ء جامعۃالرشید،کراچی
19/ ربیع الثانی/6144ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | اسامہ بن محمد مدنی | مفتیان | مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |