03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نیشنل سیونگ بینک کی آڈٹ رپورٹس ٹائپ کرنے اور ملازمین کا ریکارڈ رکھنے کا حکم
85087سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

میں نیشنل سیونگ بینک کا ملازم ہوں، جس میں مکمل طور پر سودی معاملات ہوتے ہیں، دس سال تک میرا کام آڈٹ کی پورٹس کو ٹائپ کرنا تھا،اس وقت میں ملتان میں ہوتا تھا، ملتان میں انتالیس برانچز تھیں، ان کا آڈٹ کی رپورٹیں میرے پاس بھیجی جاتی تھی، میں ان کو ٹائپ کرتا اور ان میں کمی بیشی کو درست کرتا، زکوة کی ادائیگی کی کمی بیشی کا حساب کرتا وغیرہ۔ اس کے بعد میرا ٹرانسفر ہو گیا اور میرے ذمہ ملازمین کا ریکارڈ محفوظ کرنا لگایا گیا، جس میں ملازمین کو ملنے والی سیلری، الاؤنسنز، تعطیلات اور پنشن وغیرہ کا حساب کرنا میرے ذمہ تھا اور یہ ڈیوٹی ابھی تک جاری ہے، اب میری کچھ ملازمت باقی ہے، سوال یہ ہے کہ میری سیلری اور پیشن لینا میرے لیے حلال ہے؟ جبکہ میری ڈیوٹی میں سودی معاملات کرنا، اس کا ریکارڈ رکھنا یا سود کی رقم وصول کرنا وغیرہ کچھ شامل نہیں تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتا آپ کا سود دینے، سود لینے، سودی معاملات کو لکھنے اور سودی معاملات کا ریکارڈ رکھنے سے کوئی تعلق نہیں ہے،بلکہ صرف آڈت کی رپورٹس ٹائپ کرنے اور ملازمین کا ریکارڈ رکھنے سے متعلق ہے تو ایسی ملازمت کی گنجائش ہے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ بھی حرام نہیں ہو گی، البتہ چونکہ اس صورت میں بھی سودی کام کرنے میں بالواسطہ سبب بننالازم آتا ہے، اس لیے یہ ملازمت کراہت سے خالی نہیں، باقی جہاں تک پنشن کا تعلق ہے تو اس کا حکم بھی تنخواہ کی طرح ہے، یعنی فی نفسہ کام کے جائز ہونے کی وجہ سے اس پنشن کو حرام نہیں کہا جائے گا۔

حوالہ جات

القرآن الكريم [المائدة: 2]:

{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ  }

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (6/ 391) دار الفكر-بيروت:

(قوله وجاز تعمير كنيسة) قال في الخانية: ولو آجر نفسه ليعمل في الكنيسة ويعمرها لا بأس به لأنه لا معصية في عين العمل (قوله وحمل خمر ذمي) قال الزيلعي: وهذا عنده وقالا هو مكروه " لأنه - عليه الصلاة والسلام - «لعن في الخمر عشرة وعد منها حاملها» وله أن الإجارة على الحمل وهو ليس بمعصية، ولا سبب لها وإنما تحصل المعصية بفعل فاعل مختار،وليس الشرب من ضرورات الحمل، لأن حملها قد يكون للإراقة أو للتخليل، فصار كما إذا استأجره لعصر العنب أو قطعه والحديث محمول على الحمل المقرون بقصد المعصية اهـ زاد في النهاية وهذا قياس وقولهما استحسان، ثم قال الزيلعي: وعلى هذا الخلاف لو آجره دابة لينقل عليها الخمر أو آجره نفسه ليرعى له الخنازير يطيب له الأجر عنده وعندهما يكره.

فقه البيوع للشيخ محمد تقي العثماني (1065/2) مكتبة معارف القرآن كراتشي:

أما إذا كانت الوظيفة ليس لها علاقة مباشرة بالعمليات الربوية، مثل وظيفة الحارس أو سائق السيارة، أو العامل على الهاتف، أو الموظف المسئول عن صيانة البناء، أو المعدات، أو الكهرباء، أو الموظف الذى يتمخض عمله في الخدمات المصرفية المُباحة، مثل تحويل المبالغ، والصرف العاجل للعملات، وإصدار الشيك المصرفي، أو حفظ مستندات الشحن، أو تحويلها من بلد إلى بلد، فلا يحرم قبولها إن لم يكن بنية الإعانة على العمليات المحرمة، وإن كان الاجتناب عنها أولى، ولا يحكم في راتبه بالحرمة، لما ذكرنا من التفصيل فى الإعانة والتسبّب، وفي كون مال البنك مختلطاً بالحلال والحرام. ويجوز التعامل مع مثل هؤلاء الموظفين هبة أو بيعاً أو شراء.

وقد تكون بعض الوظائف لاصلة لها بتعاملات البنك، وإنما المقصود بها إجراء الدراسات الاقتصادية. فإن كان المقصود بهذه الدراسات أن تُعين البنك في عملياتها المحرمة، فإن هذه الوظيفة داخلة فى القسم الأول، فلا يجوز قبولها. أما إذا كانت دراسات عامة، يستفيد بها البنك وغيره لمعرفة الأحوال الاقتصادية العامة، فهي داخلة في القسم الثاني.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

19/ربیع الثانی 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب