85113 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
میرے والد نے اپنا مکان ہم تین بھائیوں اور تین بہنوں میں تقسیم کر دیا ہے اور تحریری طور پر ہمارے نام کر دیا ہے۔ تاہم، مکان کے کاغذات ابھی بھی والد کے نام پر ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مکان کے کاغذات ہمارے نام پر کیسے منتقل ہوں گے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
والد صاحب کے نام پر کاغذات کو بھائیوں اور بہنوں کے نام کرنے کا مسئلہ قانونی مسئلہ ہے،لہذا اس کے لیے کسی وکیل سے رابطہ کریں،شرعی طور پر ہبہ کے لیے دیگر شرائط تو ہیں، مگر نام کرانا ضروری نہیں۔
حوالہ جات
(المبسوط للسرخسي ۱۲؍۶۵)
عن أبي بکر وعمر وعثمان وعلي رضي اللّٰہ عنہم من وہب ثلث کذا أو ربع کذا لا تجوز حتی یقاسم والمعنی فیہ أن شرط القبض منصوص علیہ في الہبۃ فیراعي وجودہ علی أکمل الجہات التي تمکن.
وفی الدر المختار للحصفكي - (ج 5 / ص 256-258)
(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح........(و) تصح (بقبض بلا إذن في المجلس) فإنه هنا كالقبول فاختص بالمجلس (وبعده به) أي بعد المجلس بالاذن.وفي المحيط: لو كان أمره بالقبض حين وهبه لا يتقيد بالمجلس ويجوز القبض بعده (والتمكن من القبض كالقبض.
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
09/ ربیع الثانی 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |