85254 | نماز کا بیان | مریض کی نماز کا بیان |
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!مفتی صاحب ایک مسئلہ دریافت کرنا تھا۔ایک خاتون پچھلےتین مہینے سے ایک بیماری میں مبتلاہے،جس میں وہ نہ تو کھڑی ہو سکتی ہے اور نہ ہی بیٹھ سکتی ہے ،اس کے ساتھ وہ شوگر کی مریض بھی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی پاکی ناپاکی کا کچھ پتا نہیں چلتا، اس حالت میں اس کی نماز اور روزے کا کیا حکم ہے ۔
تنقیح: ان کو حاجت کے تقاضے کا احساس ہی ختم ہو گیا ہے، اور پاخانہ پیشاب خود بخود نکل جاتا ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
یہ خاتون شرعاً معذور ہیں، لہذا ہر نماز کے وقت ایک مرتبہ وضوء کر کے نماز پڑھیں گی اگرچہ نماز کے دوران پاخانہ یا پیشاب خارج ہو جائے ۔ لباس تبدیل کرنا لازم نہیں۔
ایسامریض جو نہ کھڑا ہو سکتا ہو اور نہ بیٹھ سکتاہو اسےلیٹ کراشارے سے نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ سیدھا کمر کے بل لیٹ جائے، چارپائی کے سرہانے کو اونچا کر لے، پاؤں قبلہ رخ کر لے اور رکوع اور سجدہ سر کے اشارے سے اداکرے ۔ سجدےکے اشارے کا جھکاؤرکوع کے اشارے کےجھکاؤ سے زیادہ ہو تاکہ رکوع اور سجدے میں فرق ہو ۔اور اگر کروٹ کے بل لیٹ سکتی ہے تو کروٹ کے بل لیٹ کر بھی نماز پڑھی جا سکتی ہے، بس چہرہ قبلہ رخ ہو جائے تو کافی ہے۔تاہم پہلا طریقہ زیادہ بہتر ہے۔اگر سر سے اشارہ کرنے پر قادر نہ ہو تو ایسی صورت میں اس سے نماز کی فرضیت ساقط ہو جائے گی اور آنکھوں سے اشارہ کر کے نماز نہیں پڑھی جائے گی۔اگر مرض کی مدت ایک دن اور رات سے کم ہو تو صحت یابی کے بعد نمازوں کی قضاء ضروری ہے ورنہ نہیں۔
اس کیفیت میں اگر روزے رکھنا ممکن نہیں تو صحت مند ہونے کے بعد قضا رکھے گی۔ اگر موت تک صحت مند نہ ہوئی تو معاف ہوں گے۔ لیکن اگر وفات سے پہلے اتنے دن مل گئے کہ روزہ رکھ سکتی تھی مگر نہیں رکھے تو ان پر روزوں کے فدیہ کی وصیت کرنا لازم ہو گا۔ ان کا ولی ان کی وراثت کے ایک تہائی مال میں سے ہر روزے کے بدلے کسی مسکین کو سوا دو کلو گندم یا اس کی قیمت بطورِ فدیہ دے گا۔
حوالہ جات
قال ابن عابدین رحمه الله تعالى : (وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) …(وحكمه الوضوء) لا غسل ثوبه ونحوه (لكل فرض) اللام للوقت. ( رد المحتار: 1/ 305)
قال شمس الأئمة السرخسي رحمه الله تعالى :وإن قطر الدم على الحصير قطرا فإن أصاب ثوبه من ذلك الدم فعليه أن يغسله، وهذا إذا كان مفيدا بأن كان لا يصيبه مرة بعد أخرى حتى إذا لم يغسله، وصلى، وهو أكثر من قدر الدرهم لم يجزه إلا إذا لم يكن الغسل مفيدا بأن كان يصيبه ثانيا، وثالث. ( المبسوط للسرخسي :1/ 85)
قال داماد أفندي رحمه الله تعالى: وإذا كان به جرح سائل وشد عليه خرقة فأصابه الدم أكثر من قدر الدرهم أو أصاب ثوبا فصلى، ولم يغسله إن كان غسله ينجس ثانيا قبل الفراغ جاز أن لا يغسله. ( مجمع الأنهر:1/ 57)
قال في الهندية :إذا كان به جرح سائل وقد شد عليه خرقة فأصابها الدم أكثر من قدر الدم أو أصاب ثوبه إن كان بحال لو غسله يتنجس ثانيا قبل الفراغ من الصلاة :جاز أن لا يغسله وصلى قبل أن يغسله ،وإلا فلا هذا هو المختار . هكذا في المضمرات.( الفتاوى الهندية :1/ 41)
قال ابن عابدین رحمه الله تعالى :(قوله: وحكمه): أي العذر أو صاحبه (قوله: الوضوء): أي مع القدرة عليه وإلا فالتيمم (قوله: لا غسل ثوبه): أي إن لم يفد كما يأتي متنا (قوله: ونحوه) كالبدن والمكان. ( رد المحتار: 1/ 305)
قال في الهندية:وإن تعذر القعود أومأ بالركوع والسجود مستلقيا على ظهره وجعل رجليه إلى القبلة وينبغي أن يوضع تحت رأسه وسادة حتى يكون شبيه القاعد ليتمكن من الإيماء بالركوع والسجود وإن اضطجع على جنبه ووجهه إلى القبلة وأومأ جاز والأول أولى، كذا في الكافي وإن لم يستطع على جنبه الأيمن فعلى الأيسر، كذا في السراج الوهاج، ووجهه إلى القبلة، كذا في القنية .( الفتاوى الهندية :1/ 136)
قال في الهندية:وإذا عجز المريض عن الإيماء بالرأس في ظاهر الرواية يسقط عنه فرض الصلاة، ولا يعتبر الإيماء بالعينين والحاجبين. ثم إذا خف مرضه هل يلزمه القضاء ؟اختلفوا فيه ، قال بعضهم: إن زاد عجزه على يوم وليلة لا يلزمه القضاء وإن كان دون ذلك يلزمه كما في الإغماء وهو الأصح، هكذا في فتاوى قاضي خان، والفتوى عليه، كذا في الظهيرية، وإن مات من ذلك المرض لا شيء عليه ولا يلزمه فدية، كذا في المحي.
( الفتاوى الهندية :1/ 137)
قال شمس الأئمة السرخسي رحمه الله تعالى:(قال): مريض أفطر في شهر رمضان ثم مات قبل أن يبرأ فليس عليه شيء؛ لأن وقت أداء الصوم في حقه عدة من أيام أخر بالنص ولم يدركه؛ ولأن المرض لما كان عذرا في إسقاط أداء الصوم في وقته لدفع الحرج فلأن يكون عذرا في إسقاط القضاء أولى، وإن برئ وعاش شهرا فلم يقض الصوم حتى مات فعليه قضاؤه؛ لأنه أدرك عدة من أيام أخر، وتمكن من قضاء الصوم فصار القضاء دينا عليه.( المبسوط للسرخسي :3/ 89)
قال ابن الہمام رحمه الله تعالى:ومن كان مريضا في رمضان فخاف إن صام ازداد مرضه: أفطر وقضى.( فتح القدير :2/ 350)
محمد اسماعیل بن نجیب الرحمان
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
۲۳ربیع الثانی ۱۴۴۶ ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اسماعیل ولد نجیب الرحمان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |