85177 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
میرا اور میرے بچوں کا دین کی روشنی میں کتنا حصہ بنتا ہے؟مرحومہ کے ورثاء میں شوہر، ایک بیٹا اور تین
بیٹیاں ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحومہ نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا سامان چھوڑا ہےاوراسی طرح مرحومہ کا وہ قرض جو کسی کے ذمہ واجب ہو، يہ سب مرحومہ کا ترکہ ہے،اس میں سب سے پہلے کفن دفن کے معتدل اخراجات(اگر کسی نے اپنی طرف سے بطور احسان نہ کیے ہوں تو) نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے،اگر انہوں نے وارث کے علاوہ کسی کے لیے وصیت کی ہوتو ایک
تہائی سے وہ ادا کی جائے،اس کے بعد بقیہ مال ورثہ میں تقسیم کیاجائے،اگر ورثہ فقط یہی ہیں تو تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے:۔
میراث کے 20 حصے بنائے جائیں ،جن میں سے5حصہ شوہر6 حصے بیٹے اور 9 حصے تین بیٹیوں میں تقسیم کیے جائیں،یعنی ہر بیٹی کو 3 حصے ملیں گے۔
نمبر |
وارث |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
1 |
شوہر |
5 |
25 |
2 |
بیٹا |
6 |
30 |
3 |
بیٹی |
3 |
15 |
4 |
بیٹی |
3 |
15 |
5 |
بیٹی |
3 |
15 |
حوالہ جات
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
25/ ربیع الثانی 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |