03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ،ایک بھائی اورایک بہن  میں میراث کی تقسیم
85193میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال: جناب مفتی صاحب! ہمیں ایک فتوی معلوم کرناتھا، ہمارے بڑے بھائی  ماجدعلی کا انتقال ہو گیا ،جو ملکیت ہے وہ بڑے بھائی اور بڑی بہن  کے نام پر ہے ،بھابی کا کہنا ہے کہ میرے شوہر کا حصہ مجھے چاہیے اور بڑی بہن  کا کہنا ہے کہ تم اس گھر میں رہو، آپ کو کوئی نکال نہیں رہا ،بھا بھی چاہتی ہیں کہ  اپنے شوہر کا حصہ لے لوں، اس کے بعد دوسری شادی کروں گی ، لہذا آپ ہمیں بتائیں کہ  بھابھی کاحصہ کتنابنتا ہے ؟

بڑی بہن کی دو بچیاں ہیں، ایک شادی شدہ اورایک غیرشادی شدہ ، بڑے بھائی کی کوئی اولاد نہیں ہے، چھوٹے بھائی(محمداشرف) کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، آپ ہمیں شریعت  کےحساب سے بتائیں کہ کس کا کتناحصہ بنتا ہے؟

میں مرنے والے کا چھوٹا بھائی محمد اشرف ہوں۔

تنقیح: ۱۔مرحوم کی وفات کےوقت  ورثہ میں  صرف ایک بھائی اوریک بہن ہے،نہ مرحوم کی کوئی اولاد ہےنہ والدین ہیں۔

۲۔مکان بڑےبھائی اوربڑی بہن نےمشترک طورپرخریداتھااورقبضہ بھی مشترک تھا،دونوں کی ملکیت کاتناسب  50فیصدہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم   کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ (اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع نہ کیا ہو (اداکیاجائےگا،پھر مرحوم کاقرضہ اداکیاجائےگا،پھر  اگرمرحوم   نے کسی غیروارث کے لئےکوئی جائزوصیت کی ہےتوترکہ کےایک تہائی تک اس کواداکیاجائے،اس کےبعدجوکچھ بچ جائے،اس کومرحوم کےانتقال کےوقت موجودورثہ (بیوہ،ایک بھائی اورایک بہن )میں تقسیم کیاجائےگا۔

 تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ مرحوم کی بیوہ (آپ کی بھابھی )کوکل میراث کاربع(چوتھائی حصہ)ملےگااورباقی میراث آپ بھائی بہن میں تقسیم ہوگی ،آپ کےدوحصےہونگےاور بہن کاایک حصہ ۔

فیصدی اعتبارسےتقسیم کیاجائےتومرحوم بھائی کی میراث کاربع یعنی 25%فیصد بیوہ (آپ کی بھابھی ) کوملےگا،باقی 75%فیصدمیں سے50%آپ کاہوگااور25%فیصدبہن کاہوگا۔

صورت مسئولہ میں چونکہ  مکان کی ملکیت میں بڑی بہن بھی برابرکی شریک ہے،اس لیےموجودہ صورت میں صرف بھائی کےملکیتی حصہ میں وراثت جاری ہوگی(مکان کی پوری قیمت میں نہیں)مکان کی مارکیٹ ویلیوسےاس کااندازہ لگالیاجائے،تنقیح کےمطابق مکان  میں بھائی کی ملکیت 50فیصد تھی توکل قیمت میں سے50فیصدمیں میراث جاری ہوگی۔

50فیصدمیں سے25%یعنی 12.5%بیوہ کاہوگا،اور 25%فیصدآپ کاہوگا،اور12.5%آپ کی بہن کا ہوگا۔

بیوہ کاجتناحصہ بنتاہےوہ اس کودےدیاجائےتاکہ وہ اپنی مرضی سےجہاں شادی کرناچاہےکرسکے۔

چونکہ مکان میں  بڑی بہن کی ملکیت 50فیصدمزید بھی ہےتو مکان کی کل  قیمت میں  62.5%بڑی بہن کاحصہ ہے،اس لیےاگربڑی بہن  آپ کو اوربھابھی کو وراثت کاحصہ دےدےتومکان مکمل طورپر اس کی ملکیت ہوجائےگا۔

حوالہ جات

 "السراجی فی المیراث "5،6 :

 الحقوق المتعلقہ بترکۃ المیت :قال علماؤنارحمہم اللہ تعالی تتعلق بترکۃ المیت حقوق اربعۃ مرتبۃ الاول یبدأبتکفینہ وتجہیزہ من غیرتبذیرولاتقتیر،ثم تقصی دیونہ من جمیع مابقی من مالہ ثم تنفذوصایاہ من ثلث مابقی بعدالدین ،ثم یقسم الباقی بین ورثتہ بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ ۔

قال اللہ تعالی فی سورۃ النساء:

یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکرمثل حظ الانثیین۔

"سورۃ النساء" آیت 12:وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

25/ربیع الثانی 1446ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب