85204 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کجھور کےعلاوہ کوئی اور پھل فروٹ کھایا ہے جو حدیث مبارک سے ثابت ہو؟کیا پھل فروٹ کھانے کا طریقہ بھی ثابت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل کیسے کھایا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
حضور اکرم ﷺ سے مختلف پھل کھانا ثابت ہے :
1۔ کھجور : آپ ﷺ کو کھجور میں عجوہ کھجور بہت پسند تھی.
2۔آپ ﷺ سے کھجور کے ساتھ دوسری چیزیں ملا کر کھانا بھی مروی ہے مثلا:.
1۔کھجور اور مکھن 2۔کھجور اور خربوزہ 3۔کھجور اور تربوز 4۔کھجور اور ککڑی
5۔کھجور کو پانی اور دودھ کے ساتھ بھی استعمال فرماتے تھے ۔
3۔ یہ مختلف پھل کھانا بھی ثابت ہے:۔
1۔ کباث (پیلو کا پھل) 2۔زیتون 3۔ انجیر 4۔ انگور
5۔ کشمش 6۔ انار 7۔شہتوت 8۔سفر جل بہی
آپ ﷺ کی عادت شریفہ یہ تھی کہ اپنے علاقے کے پھل کو تناول فرماتے جب اس کا موسم ہوتا اور جب موسم کا پہلا پھل آتا تو اسے بوسہ دیتے، آنکھوں سے لگاتے اور یہ دعا پڑھتے :
اللہم کما اطعمتنا أوله فاطعمنا آخرہ ،
بعض روایات میں یہ دعا ہے :
"اللَّهُمَّ كَمَا أَرَيْتَنَا أَوَّلَهُ فَأَرِنَا آخِرَهُ."
"یعنی اے اللہ جیسے آپ نے ہمیں اس پھل کا ابتدائی زمانہ دکھایا، اسی طرح اس کا آخر بھی دکھائیے گا۔"
پھر آپ ﷺ بچوں کے طبعی میلان کو ملحوظِ نظر رکھتے ہوئےان کی چاہت کے مطابق مجلس میں موجود سب سے کم عمر بچے کو وہ پھل عنایت فرماتے تھے۔
نوٹ:مزید تفصیل کے لیے اسوہ حسنہ المعروف بہ شمائل کبری صفحہ نمبر87 ملاحظہ فرمائیں۔
حوالہ جات
مرقاة المفاتيح (5/2014) :
"(وعن أبي هريرة قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتي) أي: جيء (بباكورة الفاكهة) في النهاية: أول كل شيء باكورته (وضعها على عينيه) تعظيما لنعمة الله عليه (وعلى شفتيه) شكرا لما أسداه إليه (وقال: اللهم كما أريتنا أوله فأرنا آخره) أي: في الدنيا فيكون دعاء بطول بقاء أو في العقبى فيكون إيماء إلى أنه لا عيش إلا عيش الآخرة وأن نعيم الدنيا زائل وأنه أنموذج من النعيم الآجل (ثم يعطي من يكون عنده) أي: حاضرا (من الصبيان) لأن ميلهم إليها أعظم والملاءمة بينهما أتم، وقال الطيبي رحمه الله: إنما ناول باكورة الثمار الصبيان لمناسبة بينهما من أن الصبي ثمرة الفؤاد وباكورة الإنسان (رواه البيهقي في الدعوات الكبير) وذكر الجزري في الحصن: وإذا رأى باكورة ثمر قال: «اللهم بارك لنا في ثمرنا وبارك لنا في منابتنا وبارك لنا في صاعنا وبارك لنا في مدنا» فإذا أتي بشيء منها دعا أصغر وليد حاضر فيعطيه ذلك. رواه مسلم، والترمذي، والنسائي، وابن ماجه كلهم عن أبي هريرة - رضي الله تعالى عنهم."
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
26/ ربیع الثانی 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |