85237 | زکوة کابیان | زکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان |
سوال
زندگی کےآخری ایام میں والدہ کےپاس نقدی نہیں تھی اوراس سےپہلےہمیں معلوم نہیں کہ ان کے پاس کتنی نقدی ہوتی تھی؟توزکوۃ کا کیاحکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زندگی میں والدہ کےپاس نقدی وغیرہ سےمتعلق مزیدتحقیق کرلی جائے ،جن ایام (سالوں )میں نقدی بالکل نہیں تھی توخاص ان سالوں میں زکوۃ واجب نہ ہوگی،کیونکہ اگرصرف سونا ہو،ساتھ میں چاندی،مال تجارت اورنقدی بالکل نہ ہو(ایک روپیہ بھی نہ ہو)توخاص سونےکےنصاب کااعتبارہوتاہےاورسونےکےنصاب کےاعتبارسےساڑھے سات تولہ سونا ہوتوزکوۃ واجب ہوتی ہے،موجودہ صورت میں چونکہ سونا ساڑھے سات تولہ سےکم(6تولہ ) ہےتوزکوۃ واجب ہی نہیں ہوگی۔
اورجن سالوں میں سونےکےساتھ چاندی،مال تجارت اورنقدی یاان میں سےکوئی ایک چیز بھی موجودتھی توزکوۃ کی ادائیگی میں سونےاوراس ایک چیزیا ان سب چیزوں کی قیمت لگاکرمجموعہ کاچالیسواں حصہ(ڈھائی فیصد)زکوۃ کےطورپرنکالاجائےگا۔
حوالہ جات
۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
27/ربیع الثانی 1446ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |