85239 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
گھر کی ملکیت 8,000,000 روپے ہیں تو اس کی تقسیم کیسی ہوگی ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
چونکہ رہائشی مکان میں والدہ کابھی حصہ تھا(والدہ،ایک بیٹااورتین بیٹیوں کومجموعی طورپردیاگیاتھا)اس لیےدیکھاجائےگاکہ والدکی میراث کی تقسیم کےوقت والدہ کےساتھ کیاطےہواتھا؟والدہ کاجتناحصہ بنتاتھا،رہائشی مکان میں سےاتنےحصےمیں دیگربیٹےبھی والدہ کی وراثت میں شریک ہونگے،اوران کوان کاحصہ دینالازم ہوگا۔
اگرمکان کی موجودہ قیمت 80لاکھ میں سےوالدہ کاحصہ 20 لاکھ ہو،تو 20لاکھ پانچ بیٹوں اورتین بیٹیوں میں تقسیم کیاجائےگا(بیٹوں کودوحصےاوربیٹیوں کوایک ایک حصہ دیاجائےگا)کیونکہ یہ والدہ کی وراثت ہےجس میں تمام بیٹےبیٹیاں شرعی طریقےکےمطابق حقدارہیں ،رہائشی مکان کےعلاوہ دیگربھائیوں کوان کاحصہ دےدیاجائےتویہ رہائشی مکان ایک بیٹےاو رتین بیٹیوں کی مشترک ملکیت ہوجائےگا۔
20لاکھ میں سےہربیٹا 307692.307روپےکاحصہ دارہوگااور ہربیٹی 153846.153روپےکی حصہ دارہوگی۔
اس تقسیم کےمطابق اس مکان میں رہنےوالابیٹااور3بیٹیاں اگردیگربھائیوں کو20 لاکھ میں سےان کی میراث کی رقم(1230769.230) ادا کردیں تویہ گھرمکمل طورپر ایک بھائی اورتین بہنوں کی ملکیت ہوجائےگااور ملکیت مشترکہ شمارہوگی،بعدمیں جب الگ ہوناچاہیں تو بیچ کر قیمت کومیراث کےمطابق تقسیم کرلیاجائے۔
وضاحت:والدہ کاحصہ 20 لاکھ ایک مثال کےطورپرپیش کیاگیاہے،ورنہ اصل یہ دیکھاجائےگاکہ والدکی میراث کی تقسیم کےوقت والدہ کےساتھ کیاطےہواتھا؟جتنافیصدی حصہ اس وقت طےہواتھا،مکان کی موجودہ قیمت میں سےاتنےفیصدی حصہ میں وراثت جاری ہوگی اوراس میں دیگربھائی بھی برابرکےحقدارہونگے،اوراگریہ طےہواتھاکہ والدکی میراث میں جس تناسب سےوالدہ حصہ دارہیں،اسی تناسب سےمکان میں ان کاحصہ ہےتوپھرمکان کی مالیت کاآٹھواں حصہ والدہ کاشمار ہوگا ۔
حوالہ جات
"السراجی فی المیراث "5،6 :
الحقوق المتعلقہ بترکۃ المیت :قال علماؤنارحمہم اللہ تعالی تتعلق بترکۃ المیت حقوق اربعۃ مرتبۃ الاول یبدأبتکفینہ وتجہیزہ من غیرتبذیرولاتقتیر،ثم تقصی دیونہ من جمیع مابقی من مالہ ثم تنفذوصایاہ من ثلث مابقی بعدالدین ،ثم یقسم الباقی بین ورثتہ بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ ۔
قال اللہ تعالی فی سورۃ النساء:
یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکرمثل حظ الانثیین۔
"سورۃ النساء" آیت 12:
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
27/ربیع الثانی 1446ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |