03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خلیفہ اول،ثانی اورثالث کوکافرکہنے والے کاحکم
85208ایمان وعقائدایمان و عقائد کے متفرق مسائل

سوال

اگرکوئی بندہ کہے کہ میں مسلمان ہوں اوروہ صحابہ کرام خاص طورپر  پرحضرت ابوبکرصدیق،حضرت عمر اورحضرت علی رضی اللہ عنہم کے ایمان کاقائل نہ ہو یعنی انہیں مسلمان نہ مانتاہو اورکلمہ بھی پڑھتاہوں،اگریہ عقیدہ رکھنے والافوت ہوجاتاہے توکیایہ جہنم میں جائے گا یاسزاکے بعد جنت میں جائے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صحابہ کرام پھرخاص طورپرخلفاء راشدین اس پوری کائنات میں وہ خوش قسمت جماعت ہے جن کواللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کےلئے منتخب فرمایا،جن کی تعلیم وتربیت اورتزکیہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمائی،ان کے ایمان اورتقوی کی سند اللہ تبارک وتعالی نےخود عطاکی،جن کواللہ تعالی نے معیارحق قراردیا اوران کی اقتداء کاحکم دیا،اللہ تبارک وتعالی کاارشادہے:

ترجمہ: تم میں سے جنہوں نے (مکہ کی) فتح سے پہلے خرچ کیا، اور لڑائی لڑی، وہ (بعد والوں کے) برابر نہیں ہیں۔ وہ درجے میں ان لوگوں سے بڑھے ہوئے ہیں جنہوں نے (فتح مکہ کے) بعد خرچ کیا، اور لڑائی لڑی، یوں اللہ نے بھلائی کا وعدہ ان سب سے کر رکھا ہے۔(سورۃ حدید،آیت نمبر10)

صحابہ کرام کومعیارحق تسلیم نہ کیاجائے اوران کومعاذاللہ کافرکہاجائے تواس کی وجہ سے توسارے دین پراعتمادختم ہوجائے گا اورصحیح دین دوسروں تک پہنچانے کاکوئی ذریعہ نہیں رہے گا،اسی طرح ان کے ایمان کوتسلیم نہ کرنے کامطلب ہے کہ قرآن کی ان متعددآیات کاانکارہے جن میں اللہ تعالی نے ان سے اپنی رضا کااعلان فرمایاہے اورجنت کاوعدہ کیاہے،قرآن کی آیت کاانکارتوکفر ہے،اس لئے جوشخص صحابہ کرام کے اسلام کاانکارکرتاہے تووہ اسلام سے خارج ہے،اسی طرح اگرکوئی صرف حضرت ابوبکرصدیق اورحضرت عمررضی اللہ عنہماکومعاذاللہ مسلمان نہیں سمجھتا تووہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے اورہمیشہ جہنم میں رہے گا۔

حوالہ جات

فی الشفا بتعريف حقوق المصطفى للقاضي عياض (ج 1 / ص 458):

و كذلك نقطع بتكفير كل قائل قال قولاً يتوصل به إلى تضليل الأمة و تكفير جميع الصحابة ، كقول الكميلية من الرافضة بتكفير جميع الأمة بعد النبي صلى الله عليه و سلم ، إذ لم تقدم علياً . و كفرت علياً ، إذ لم يتقدم و يطلب حقه في التقديم ، فهؤلاء قد كفروا من وجوه ، لأنهم أبطلوا الشريعة بأسرها ، إذ قد انقطع نقلها و نقل القرآن ، إذ ناقلوه كفرة على زعمهم ، و إلى هذا ـ و الله أعلم ـ أشار مالك في أحد قوليه بقتل من كفر الصحابة .

وفی رد المحتار  (ج 3 / ص 50):

"وبهذا ظهر أن الرافضي إن كان ممن يعتقد الالوهية في علي، أو أن جبريل غلط في الوحي.

أو كان ينكر صحبة الصديق، أو يقذف السيدة الصديقة فهو كافر لمخالفته القواطع المعلومة من الدين بالضرورة، بخلاف ما إذا كان يفضل عليا أو يسب الصحابة فإنه مبتدع لا كافر، كما أوضحته في كتابي تنبيه الولاة والحكام على أحكام شاتم خير الانام أو أحد أصابه الكرام عليه وعليهم الصلاة والسلام.

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

۲/جمادی الاولی۱۴۴۶ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب