03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کو معلق کرنا
85346طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

میاں بیوی کے درمیان لڑائی کا ایک واقعہ ہوا جس کے بارے میں خاوند کا بیان درج ذیل ہے :

" میری اپنی گھر والی کے ساتھ لڑائی ہوئی  تو ہماری بات چیت آپس میں بڑھ گئی ،جس وقت بات چیت زیادہ بڑھنے لگی تو میں نے اس کو یہ بات کہی ( بطور دھمکی ڈرانے کے لیے کہی) تاکہ وہ باز آجائے ۔میری نیت اس کو طلاق دینا بالکل بھی شامل نہیں تھا ،لیکن اس کو میں نے یہ بات اس لیے کہی تاکہ اس کے بعد وہ مجھ سے لڑائی نہ کرے ،میں نے اس کو کہا کہ تم جب بھی امی کے گھر گئی ہو وہاں جا کر تم نے میرے خلاف باتیں کی ہیں ،پھر وہ تمہیں میرے خلاف پٹیاں پڑھاتے ہیں ،پھر تو آ کے میرے ساتھ لڑائی کرتی ہو ،پھر اس کے بعد اس کو میں نے یہ بات کہی کہ اب تو امی کے گھر گئی تو تجھے طلاق ہو جائے گی ( امی کے گھر جانے سے منع کرنے کا میرا مقصد امی کے گھر جا کر میرے خلاف باتیں کرنے سے منع کرنا تھا )پھر اس دوران ہماری لڑائی جھگڑا چلتا رہا پھر وہ مجھے کہتی ہے کہ امی کے گھر تو میں جاؤں گی ،امی میری بیمار ہے ،امی کے گھر جانا میری مجبوری ہے، امی کے گھر جانے سے مجھے نہ روکو۔ اس کو میں نے یہ بات کہی کہ پہلے تمہیں یہ بات کہہ چکا ہوں کہ ماں کے گھر جا کر میرے خلاف باتیں کرو گی تو تجھے طلاق ہو جائے گی پھر کیوں باز نہیں آتی جب بھی تم ادھر جاتی  ہو وہ تمہیں میرے خلاف پٹیاں پڑھا تے ہیں ،پھر آ کر تم مجھ سے لڑائی کرتی ہو، تم اس بات کو چھوڑ دو ۔خیر ہمارا پھر تھوڑی دیر مزید آپس میں جھگڑا ہوتا رہا، صبح جس وقت میں گھر سے نکلنے لگا اور دروازے پر پہنچا تو مجھے کہنے لگی کہ اس شرط  کو ختم کرو میں نے اس کو کہا کہ میں دو دن کے بعد واپس آجاؤں گا ۔دو دن اگر امی کے گھر نہیں گئی تو نہیں مرو گی بس اتنی بات میں نے کہی اور میں چلا گیا اس کے علاوہ میں نے بیوی کے لیے مزید کوئی الفاظ طلاق کےاستعمال نہیں کئے ۔اس واقعہ سے تقریبا سال پہلے میں بیوی کو ایک طلاق دے چکا تھا اور اس کے بعد پھر رجوع کر لیا تھا۔

اس واقعہ کے بارے میں بیوی کا بیان درج ذیل ہے۔

میرے خاوند نے مجھے رات کو جھگڑے کے دوران یہ الفاظ کہے ہیں:

 اگر تم اپنی ماں کے گھر گئی تو تمہیں طلاق، پھرکہا ویسے تو بے شک جانا لیکن میرے خلاف کوئی بات کی تو تمہیں طلاق ۔ پھر صبح بولا" اگروہاں جاکر میرے خلاف کوئی بات کی تو تمہیں طلاق ۔ پھر گھر سے نکلتے ہوئے کہا  اب تم وہاں گئی تب بھی تمہیں طلاق۔ میں نے کہا کہ امی کے گھر جانے سے نہ رو کیں، مجھے دن میں کئی کام پڑتے ہیں، آپ گھر جو نہیں ہوتے۔ تو جواب دیا کہ میرے آنے تک مر تو نہیں جاؤ گی۔ میاں بیوی کے اس سارے جھگڑے کے بعد بیوی   اپنی والدہ کے گھر چلی گئی ، اور وہاں خاونہ کے خلاف باتیں بھی کر چکی ہے ، اس صورت کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تعلیق بھی چونکہ قسم کی ایک قسم ہے،یعنی یہ کہنا کہ اگرآپ اپنے میکے چلی گئی  تو آپ کو طلاق ہے  ، اور اگر وہاں میرے خلاف کوئی بات  کی تو آپ کو  طلاق ہے ،یہ قسم کی طرح ہے،اسےواپس نہیں لیاجاسکتا،۔ بیوی کے بیان کے مطابق چونکہ آپ نے طلاق کو دو الگ الگ   چیزوں کے ساتھ معلق کردیا  ہے لہذااگر آپ کی بیوی اپنے میکے گئی   ہے تو اس صورت میں ایک طلاق رجعی  واقع ہو چکی ہے  اور اگر اس نے آپ کے خلاف   باتیں بھی   کی  ہیں تو دو طلاقیں واقع ہو چکی ہیں ۔ چونکہ اس سے پہلے بھی آپ نے اس کو  ایک طلاق دی تھی۔ لہذا آپ   کی بیوی کو تین طلاقیں  ہو چکی ہیں  ،جس کی وجہ سے آپ دونوں  کے درمیان حرمتِ مغلظہ ثابت ہو چکی ہے اورآپ   دونوں کے درمیان نکاح ختم ہو چکا ہے، اب رجوع یا دوبارہ نکاح نہیں ہو سکتا۔

لیکن اگر شوہر کا بیان درست ہے۔ جس میں اس نے طلاق کوصرف میکے جانے پر معلق کیا تھاتو چونکہ آپ کی بیوی میکے گئی ہے   اس لئے آپ کی بیوی پر ایک  طلاق  رجعی واقع ہوگئی  اور اس سے پہلے بھی آپ نے   بیوی کو  ایک طلاق دی تھی ۔ تو اس  بیان کے مطابق  بیوی کو  دو طلاقیں ہو چکی  ہیں ۔ لہذا اگر شوہر عدت کے اندر اندر رجوع کر لے تو وہ رجوع معتبر  ہو گا اور بعد   میں اس کو صر ف ایک طلاق کا اختیا ر ہوگا۔

حوالہ جات

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 361):

ماخلاالطلاق،والعتاق لأنهماممايتعلقان بالشرط،والإخطار بمنزلةاليمين ولا رجوع   عن اليمين.

المبسوط للسرخسي (6/ 83):

وعلماؤنا رحمهم الله تعالى قالوا التعليق بالشرط قد صح ووجد الشرط وهي محل لوقوع الطلاق عليها فينزل ما تعلق كما لو وجد الشرط بعد الطلاق الرجعي وكما لو قال لها إن دخلت الدار فأنت طالق وهذا لأن هذه الألفاظ إنما تخالف الصريح في الحاجة إلى نية الفرقة أو رفع النكاح بها والحاجة إلى هذه النية عند التلفظ بها..

وفی الفتاوى الهندية (1/ 420):

وإذا أضافه(الطلاق) إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا۔

فتح القدیر( 5/79):

قال العلامۃ ابن الھمام  رحمہ  اللہ تعالی :  وعرف في الطلاق أنه لو قال: إن دخلت فأنت طالق، إن دخلت فأنت طالق، إن دخلت فأنت طالق، فدخلت، وقع عليها ‌ثلاث ‌تطليقات۔

عطاء الر حمٰن

دارالافتاءجامعۃالرشید ،کراچی

03   / جمادی الاولٰی /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عطاء الرحمن بن یوسف خان

مفتیان

مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب