85398 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
فیکٹری کے علاوہ گھر بیٹیوں کے نام کردیا تھا،لیکن گھر انہوں نے زبانی طور پر نام کیا تھا،اس گھر کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟صرف بیٹیوں کی ملکیت ہوگا، یا دیگر ورثا کا بھی اس میں حق ہوگا؟
تنقیح: سائل نے وضاحت کی ہے کہ اس گھر کا رقبہ دو سو چالیس گز ہے اور گھر والد صاحب نے صرف زبانی کلامی اپنی چار بیٹیوں کے نام کردیا تھا،کاغذات ان کے نام نہیں کروائے تھے اور نہ زندگی میں تقسیم کرکے بیٹیوں کے حوالے کیا تھا،بلکہ وہ خود اور فیملی کے دیگر افراد اس گھر میں رہائش پذیر تھے اور انہوں نےمشترکہ طور پر زبانی چار بیٹیوں کے نام کردیا تھا،باقاعدہ تقسیم کرکے ہر بیٹی کا حصہ الگ نہیں کیا تھا،پھر والد صاحب کی وفات کے بعد جب گھر کی تقسیم کی بات آئی تو دو بہنیں غیر شادی شدہ تھیں،انہوں نے کہا کہ بقیہ دو شادی شدہ بہنوں کا اس گھر میں جتنا حصہ بنتا ہے وہ والد صاحب کے بقیہ اثاثہ جات میں بننے والے ہمارے حصوں سے انہیں دے دیا جائے اور یہ گھر ہمارے پاس رہنے دیا جائے،چنانچہ بہنوں کی منشاء کے مطابق عمل کیا گیا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زندگی میں اپنی جائیداد میں سے اولاد کو کچھ دینا ہبہ کہلاتا ہے اور شرعا ہبہ کی درستگی اور تکمیل کے لئے ہبہ کی جانے والی چیز کو باقاعدہ تقسیم کرکے اس بندے کے حوالے کرنا ضروری جسے چیز ہبہ کی جارہی ہے،بشرطیکہ وہ تقسیم کے قابل ہو،اس کے بغیر ہبہ مکمل نہیں ہوتا۔
چونکہ مذکورہ صورت میں والد نے یہ گھر صرف زبانی طور پر بیٹیوں کو ہبہ کیا تھا،باقاعدہ چاروں بیٹیوں کا حصہ الگ کرکے ان کے حوالے نہیں کیا تھا،بلکہ مرتے دم تک وہ خود اور فیملی دیگر افراد اس گھر میں رہائش پذیر تھے،اس لئے اس گھر کا ہبہ مکمل نہیں ہوا،جس کی وجہ سے وہ گھر والد کی وفات تک بدستور ان کی ملکیت میں رہااور ان کی وفات کے بعد اس میں ان تمام ورثا کا حق تھا جو ان کی وفات کے وقت زندہ تھے۔
لہذا والد کی وفات کے بعد یہ گھر ان کے ترکہ میں شامل تھا اور ان کی وفات کے وقت زندہ تمام ورثا کا اس میں حصہ تھا،صرف بہنوں کا حق نہیں تھا،اس لئے زندہ بہنوں کے ذمے لازم ہے کہ وہ اس گھر میں سے بھائیوں کو ان کا حصہ یا اس کی قیمت ادا کریں اور جن بہنوں کا انتقال ہوچکا ہے ان کے ترکہ کی تقسیم میں اس کا لحاظ رکھا جائے،یعنی اس گھر میں ان کا جتنا حصہ بنتا تھا اتنے حصے کو ان کے ترکہ میں شامل کرکے ان کے ورثا میں تقسیم کیا جائے،جبکہ اضافی حصہ مستحق ورثا کے حوالے کیا جائے۔
حوالہ جات
......
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
08/جمادی الاولی1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |