85491 | طلاق کے احکام | طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان |
سوال
میں نے جمعہ 2024-10-18 کواپنے سسرسے کال پریہ کہا:”اگرمیری ساس میری بیوی کوجبرا زورزبردستی یابہلاپھسلاکر آج رات 12:0 بجے سے پہلے اپنے ساتھ لے گئی تومیں نے اسے طلاق دی “اس کے بعدمیں نے سالی کے شوہرکواطلاع دینے کی نیت سے یعنی یہ بات بتانے کی نیت سے ان کے پوچھنے پر بتایا کہ میں نےانکل کویہ کہاہے۔اس دن4:0 بجے میری بیوی اپنی بہن اوربہنوئی کے ساتھ اپنی ماں کوتلاش کرنے گھرسے چلی گئی،بہنوئی کوایک دن کےلئے ساتھ لے جانے کی اجازت میں نے خود دی تھی،اب معلوم یہ کرناہےکہ کیاطلاق واقع ہوگئی ہے؟اس کے بعد میں نے رجوع بھی کرلیاہے توکیاہم ساتھ رہ سکتے ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
طلاق کوساس کے لے جانےکے ساتھ معلق کیاگیاتھا،مذکورہ صورت میں ساس بیوی کولیکرنہیں گئی،اس لئے صورت مسؤلہ میں شرط کے نہ پانے جانے کی وجہ سےآپ کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی،آپ کےلئے ان کے ساتھ رہنابالکل جائزہے۔
حوالہ جات
فی الفتاوى الهندية (ج 9 / ص 213):
"إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته : إن دخلت الدار فأنت طالق."
محمد اویس
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
۱۶/جمادی الاولی ۱۴۴۶ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |