85532 | زکوة کابیان | ان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی |
سوال
کاروبار کے جامد اثاثے (Fixed Assets) ،جیسے: ایئر کولر ،لیپ ٹاپ ، کمپیوٹر ، یو پی ایس کوئٹہ ، یو پی ایس کراچی ، وائی فائی راوٹر (Wi-Fi Router)، سوزوکی گاڑی ، اسٹور کے لیے فرنیچر، کیا ان جامد اثاثوں (Fixed Assets) پر زکوة واجب ہے؟ اگر واجب نہیں، تو کیا زکوة کے حساب سے ان کو مکمل طور پر خارج کیا جا سکتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح ہو کہ جو سامان کمپنی میں صرف استعمال کے لئے ہے، تجارت کے لئے نہیں ہے مثلاً مشینیں، فرنیچر،استعمال کی گاڑی وغیرہ ان پر زکوۃ واجب نہیں ہے، لہذا ان کو زکوۃ کے حساب سے خارج کیا جاسکتا ہے۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ,(2/13):
وأما آلات الصناع وظروف أمتعة التجارة لا تكون مال التجارة؛ لأنها لا تباع مع الأمتعة عادة.
الهداية في شرح بداية المبتدي(96/1):
وليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة " لأنها مشغولة بالحاجة الأصلية وليست بنامية أيضا وعلى هذا كتب العلم لأهلها وآلات المحترفين لما قلنا .
اسامہ مدنی
دارالافتا ء جامعۃالرشید،کراچی
17/ جمادی الاولی/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | اسامہ بن محمد مدنی | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |