03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کاروبار کے جامد اثاثوں پر زکوۃ کا حکم
85532زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

 کاروبار کے جامد اثاثے (Fixed Assets) ،جیسے:   ایئر کولر ،لیپ ٹاپ ، کمپیوٹر ، یو پی ایس کوئٹہ ، یو پی ایس کراچی ، وائی فائی راوٹر (Wi-Fi Router)، سوزوکی گاڑی ، اسٹور کے لیے فرنیچر، کیا ان جامد  اثاثوں (Fixed Assets) پر زکوة واجب ہے؟   اگر واجب نہیں، تو کیا زکوة کے حساب سے ان کو مکمل طور پر خارج کیا جا سکتا ہے؟ 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح ہو کہ جو سامان کمپنی میں صرف استعمال کے لئے ہے، تجارت کے لئے نہیں ہے مثلاً مشینیں، فرنیچر،استعمال کی گاڑی وغیرہ ان پر زکوۃ واجب نہیں ہے، لہذا ان کو زکوۃ کے حساب سے خارج کیا جاسکتا ہے۔

حوالہ جات

 بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ,(2/13):

وأما آلات الصناع وظروف أمتعة التجارة لا تكون مال التجارة؛ لأنها لا تباع مع الأمتعة عادة.

الهداية في شرح بداية المبتدي(96/1):

وليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة " لأنها مشغولة بالحاجة الأصلية وليست بنامية أيضا وعلى هذا كتب العلم لأهلها وآلات المحترفين لما قلنا .

اسامہ مدنی

دارالافتا ء جامعۃالرشید،کراچی

17/ جمادی الاولی/1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

اسامہ بن محمد مدنی

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب