85527 | کھیتی باڑی اور بٹائی کے احکام | متفرّق مسائل |
سوال
مفتی صاحب ایک مسئلہ پوچھنا تھا وہ یہ کہ ہمارے علاقے میں چاول کی فصل ہوتی ہے،اس کے لئے پانی زیادہ درکار ہوتا ہے،مشاہدہ یہ ہے کہ ایک طرف سے کھیتوں میں پانی آرہا ہوتا ہے اور دوسری طرف نکل رہا ہوتا ہے ۔
اب اکثر اوقات ندی نالوں کے ذریعے کھیتوں تک پانی کی ترسیل ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے جو اکیلے کسی کاشتکار کیلئے ممکن نہیں ہوتا،اس لئے گاؤں کے کاشتکار مل کر چند لوگوں سے معاہدہ کرتے ہیں، جن کو مقامی زبان میں "کاشی" کہا جاتا ہے ۔
ان کاشیوں کا کام یہ ہوتا ہے کہ دریائے ٹوچی پر بنائے گئے پانی کے بند پر پہرہ دیتے ہیں، تاکہ دوسرے گاؤں کے کاشتکار پانی کی کمی کے باعث بند توڑ نہ دیں،بارشوں کے سبب پانی میں طغیانی کی وجہ سے بند ٹوٹ جائے تو بیلچوں وغیرہ کی مدد سے دوبارہ کار آمد بناتے ہیں، تاکہ تسلسل سے کھیتوں کو پانی میسر ہو ۔
معاہدے میں کاشتکار اپنی فصل کا متعین حصہ،مثلا دسواں،پانچواں وغیرہ دیتے ہیں،کیا اس طرح کا معاملہ شرعا جائز ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں کاشتکار اور کاشی کے درمیان ہونے والا معاملہ اجارے کا ہے جو اجرت کے مجہول ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے،کیونکہ اس میں پیدا ہونے والی فصل کے کچھ حصے کو فیصدی تناسب سے بطور اجرت طے کیا جاتا ہے جس کی مقدار معاملےکےوقت معلوم نہیں ہوتی اور اجارے کے صحیح ہونے کے لئے اجرت کا معلوم اور متعین ہونا شرط ہے۔
تاہم اس کی متبادل ممکنہ صورت یہ ہے کہ پیداوار کا جو حصہ فیصدی تناسب سے اجرت کے طور پر طے کیا جاتا ہے اس کا محتاط اندازہ لگالیا جائے ،پھر اس کے لحاظ سے معین مقدار کو کاشی کی اجرت کے طور پر طے کرلیا جائےاوریہ وضاحت بھی کردی جائے کہ یہ مقدار بہرحال دینی ہوگی،چاہے کہیں سے بھی ادا کی جائے۔
حوالہ جات
"رد المحتار" (6/ 5):
"(قوله: كون الأجرة والمنفعة معلومتين) أما الأول فكقوله بكذا دراهم أو دنانير وينصرف إلى غالب نقد البلد، فلو الغلبة مختلفة فسدت الإجارة ما لم يبين نقدا منها فلو كانت كيليا أو وزنيا أو عدديا متقاربا فالشرط بيان القدر والصفة وكذا مكان الإيفاء لو له حمل ومؤنة عنده، وإلا فلا يحتاج إليه كبيان الأجل، ولو كانت ثيابا أو عروضا فالشرط بيان الأجل والقدر والصفة لو غير مشار إليها، ولو كانت حيوانا فلا يجوز إلا أن يكون معينا بحر ملخصا".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
17/جمادی الاولی1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |