03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بطور اجرت دی جانے والی فصل کے عشر کا حکم
85528کھیتی باڑی اور بٹائی کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

جواز اور عدم جواز دونوں صورتوں میں عشر کی کیا تفصیل ہوگی؟ کاشتکار کے ذمے ہوگا،یا کاشی اپنے حصے کا عشر خود نکالے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ فصل کے مالک کے ذمے کاشتکاری پر آنے والے اخراجات کو منہا کئے بغیر کل پیداوار کا عشر(دسواں حصہ)/نصف عشر(بیسواں حصہ) ادا کرنا لازم ہے،اس لئے حاصل ہونے والی کل پیداوار کا عشر (دسواں حصہ)/نصف عشر(بیسواں حصہ) کاشتکار کے ذمے لازم ہوگا۔

البتہ فصل کی سیرابی کا انتظام خود کرنے کی صورت میں کل پیداوار کا بیسواں حصہ دینا لازم ہوتا ہے،دسواں نہیں۔

حوالہ جات

"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع "(2/ 62):

" ولا يحتسب لصاحب الأرض ما أنفق على الغلة من سقي، أو عمارة، أو أجر الحافظ، أو أجر العمال، أو نفقة البقر؛ لقوله - صلى ﷲ عليه وسلم - «ما سقته السماء ففيه العشر وما سقي بغرب، أو دالية، أو سانية ففيه نصف العشر» ، أوجب العشر ونصف العشر مطلقا عن احتساب هذه المؤن ولأن النبي - صلى ﷲ عليه وسلم - أوجب الحق على التفاوت لتفاوت المؤن ولو رفعت المؤن لارتفع التفاوت".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

17/جمادی الاولی1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب