03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ، بیٹی،اورباپ کے چچازادکے بیٹوں اور بیٹوں میں میراث کی تقسیم
78358میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتےہیں علمائےکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ مسمی خدادادولدعرض محمداس سال فوت ہوا،اس کےپسماندگان میں ایک بیوہ اورایک کم عمر بیٹی ہے۔ واضح ہو کہ جدکی طرف سےزندہ رشتہ داروں میں ہم دو بھائی اورچھ بہنیں،(اس سےمراد مرحوم خدائیداد کےوالدعرض محمد کےچچا زاد بھائی کے دو بیٹےاور چھ بیٹیاں ہیں۔)جواس وقت  مرحوم کےقریب ترین زندہ رشتہ دارہیں،شجرہ نسب بھی منسلک ہے۔ واضح ہوکہ مرحوم خداداد کی ایک بہن بھی تھی جس کا(اپنے والد عرض محمد سے) حصہ میراث سرکار میں پہلے اس کے نام ہو چکا ہے۔اور یہ بہن خدادادسے پہلے انتقال کر چکی ہے۔

ایک سوال یہ ہے کہ مرحوم کی تجہیزوتدفین کےاخراجات منہا کرنےکےبعدجبکہ وصیت بھی کوئی نہیں،ترکہ کی تقسیم جس میں اراضیات بھی شامل ہیں،شرع انورکےتحت کس طرح ہوگی؟

دوسراسوال یہ کہ کیاشرع انورکےمطابق بیوہ اوربیٹی کےساتھ ساتھ جدکی طرف سےزندوں میں قریب ترین مذکورہ رشتہ داران بھی میراث میں حقدارہوں گے؟اگرہوں گےتوکس حساب سےہوں گے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱و۲۔ مرحوم کی چھوڑی ہوئی متروکہ مملوکہ(نقدی وغیرنقدی کی صورت میں) جملہ جائیدا واموال سےسب سے پہلےتجہیز وتکفین کےاخراجات کی ادائیگی کی جائے گی، اس کے بعد کل مال کا آٹھواں حصہ(12٫5)فیصدمرحوم کی  بیوہ کوملے گا اورمرحوم کی بیٹی کومال کا آدھا حصہ (50فیصد) ملے گا اورباقی مال(37٫5 فیصد) جد کی طرف سے موجود دو بھائیوں  یعنی مرحوم کے باپ کے چچا زاد کے دو بیٹوں کے درمیان بطور عصبہ نسبی بنفسہ کے برابر تقسیم ہوکر ہر ایک کو(18٫75 فیصد) ملے گا اور ان کی بہنوں کو کچھ نہیں ملے گا۔

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 775)

(ثم جزء جده العم) لأبوين ثم لأب ثم ابنه لأبوين ثم لأب (وإن سفل ثم عم الأب ثم ابنه ثم عم الجد ثم ابنه) كذلك وإن سفلا فأسبابها أربعة: بنوة ثم أبوة ثم أخوة ثم عمومة

(قوله: وإن سفلا) أي ابن عم الأب وابن عم الجد (قوله: فأسبابها) أي العصوبة

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۵ جمادی الاولی۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب