03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سائنوٹرانس (Sinotrans) نامی ایپ میں چیزوں پر کلک کرکے پیسے کمانا
85976سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

سائنوٹرانس (Sinotrans) نام  کی  ایک آن لائن ارننگ ایپ ہے، اس نے  ایک   بزنس ماڈل  متعارف کرایا ہے۔ یہ ماڈل اس طرح کام کرتا ہے کہ پہلے  لوگ اس میں اپنی آن لائن رجسٹریشن کرکے   اکاؤنٹ بناتے ہیں ۔ اکاؤنٹ بنانے کے بعد  کام کرنے کے مختلف پیکجز ملتے  ہیں  اور ہر پیکج کے حصول  کے لیے  الگ سی رقم دینی  پڑتی ہے (جس کو ماڈل میں  سیکورٹی ڈیپازٹ سے تعبیر کیا گیا ہے)۔ ملازم نے جو   پیکج لینا  ہوتا ہے ،  اس کے لیےایک مخصوص رقم بطور سیکورٹی ڈیپازٹ جمع کراتا  ہے جو سال کے آخر میں واپس مل جاتی ہے ۔ مثلا اگر کوئی شخص چین کے شہر شنگھائی میں  ایپ کا ایجنٹ بن کر کام کرے گا ، تواسے 3200 روپے جمع کرانے ہوں گے،پھر پورا مہینہ کام کر کے آخر میں اسے3600 ملیں گے(یعنی روزانہ کی اجرت120 روپے ہوگی )  ۔ اگر کوئی ملازم ایک سال مکمل ہونے کے بعد مزید کام نہیں کرنا چاہتا، یا وہ سال کے اندر اندر مستعفی ہونا چاہتا ہے ، تو اسے اس کی جمع کی گئی رقم سال بعد مکمل طور پر واپس مل جائے  گی۔  مزید یہ کہ اگر ایک ایجنٹ کے ریفرل پر باقی جتنے  لوگ ممبرز  بن جائیں ، تو ان  کی وجہ سے پہلے ایجنٹ کو بونس ملتا رہے گا۔  مذکورہ ایپ صرف پاکستانیوں کی رجسٹریشن کرتی ہے ، تاکہ ان کی شناخت پر  بیرون ممالک سے سستی خریداری کرسکے ۔ خریداری کے بعد چیزیں چائنا کے مختلف شہروں میں  ڈیلیور کرکے فروخت کرتی ہے ، جس کا منافع ایپ اور اس کے ایجنٹ میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔

تنقیح: سائل کی زبانی وضاحت کے مطابق جب کسی ممبر کی رجسٹریشن ہوتی ہے تو اس کے بعد ایپ کی طرف سے  اسے روزانہ  مختلف چیزوں کی ایک لسٹ  جاری کی جاتی ہے ، تقریبا آدھے گھنٹے تک لسٹ میں سے  جتنی بھی چیزوں  کے "buy" کے آپشن پر کلک کرنا چاہے ، کرسکتا ہے۔ گویا ممبر کاکام صرف چیزوں پر  کلک کرنا ہے ، باقی چیزوں کی خریداری کی ادائیگی اور اس پر قبضہ وغیرہ تمام کام ایپ خود انجام دے دیتی  ہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 سوال میں ذکرکردہ سائنو ٹرانس  ا یپ میں رقم  لگا کر   نفع  کمانا   جائز نہیں، جس کی وجوہات درجِ ذیل ہیں:

1۔      ایپ کی طرف سے  ایپ استعمال کرنے والے کو روزانہ کے اعتبار سے  چیزوں کی جو لسٹ دی جاتی ہے ،  پھر وہ جن جن    چیزوں کے "پرچیز آرڈر"    پر کلک کرلیتا ہے ،   یہ شرعی اعتبار سے اجارہ  کا معاملہ بنتا ہے اور شرعا اجارہ صحیح ہونے کی ایک شرط یہ  بھی ہے کہ کام کرنے والے سے جو کام لیا جا رہا ہو وہ ایسا ہو جو شرعاً، عرفاً اور عقلاً جائز، مقصود اور فائدہ مند ہو۔ صورتِ مسئولہ میں محض چیزوں پر کلک  کرکے پیسے کمانا  بذاتِ خود مقصود یا فائدہ مند کام نہیں ہے، بلکہ بسا اوقات اس کو دھوکہ دہی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی  ہے کہ ایپ کا بزنس ماڈل لوگوں میں مقبول ہورہا ہے اور اسے    زیادہ سے زیادہ لوگ پسند کرر ہے ہیں ، اس لیے یہ کام اجارہ کا معقود علیہ نہیں بن سکتا، لہذا اس  کام کی  اجرت لینا بھی  شرعا جائز نہیں۔

2۔      ایپ والے  سیکورٹی ڈیپازٹ کے نام پر جو رقم لیتے ہیں اور وہ واپس مانگنے پر واپس ملتے ہیں ، تو اس کی حیثیت قرض کی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ایپ والے اجارہ کا عقد کرنے کے لیے قرض کی شرط لگاتے ہیں کہ ہمیں اتنا قرض دوگے تو تمہیں کام کرنے کا موقع دیا جائے گا، یہ صفقہ فی صفقہ (ایک معاملے کو دوسرے معاملے کے ساتھ مشرط کرنے) ہونے کی وجہ سے جائز نہیں۔

3۔     ایپ کے ماڈل  میں سود کا پہلو بھی پایا جا تاہے۔ سود اس لیے کہ ایپ والوں کے پاس لوگوں کی رقم قرض ہوتی ہے اور ان کو نفع کے نام پر جو رقم ملتی ہے وہ قرض کی وجہ سے ملتی ہے، چنانچہ جتنا قرض زیادہ ہوتا ہے اتنا ہی اس پر نفع زیادہ ملتا ہے، اور قرض پر مشروط نفع لینا سود ہے۔

4۔    ایپ کے ماڈ ل میں ملٹی لیول مارکیٹنگ کا عنصر بھی پایا جاتا ہے ، وہ اس طرح کہ ایک شخص کے واسطے سے دوسرے لوگوں کا ایپ جوائن کرنا اور پھر جتنے لوگ  جوائن کرتے جائیں گے ، تو ان کی وجہ سے پہلے شخص کو ایک مخصوص کمیشن یا بونس  کا ملنا، در حقیقت نیٹ ورک مارکیٹنگ ہے، جس کا مقصد ایپ  کی ممبر سازی کے سوا کچھ نہیں، لہذا  اس طرح کا کمیشن لینا  بھی جائز نہیں ۔

لہذا مذکورہ ایپ کا ایجنٹ بن کر کام شرعا جائز نہیں ۔ اب تک اگر آپ کو جو رقم ملی ہے، اس میں سے آپ اتنی رقم لے سکتے ہیں جتنی آپ نے ایپ والوں کو دی تھی،  کیونکہ وہ آپ کا قرض تھا۔ باقی اضافی رقم جتنی بھی ملی ہے، اس سب کو بلا نیت ثواب  صدقہ کرنا  ضروری ہے، اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں۔ (مستفاد از رجسٹر فتاوی :81825 )

ضروری وضاحت: سائنو ٹرانس پاکستان ایک مشترکہ منصوبہ کمپنی ہے جو چین کی سب سے بڑی مربوط لاجسٹک (کارگو) گروپ، سینوٹرانس لمیٹڈ، اور پاکستان کے سب سے قدیم اور معتبر لاجسٹک گروپ، ٹرانس ہولڈ گروپ، کے درمیان شراکت داری پر مبنی ہے۔سائنوٹرانس پاکستان روڈ ٹرانسپورٹیشن، بھاری بھرکم  سامان کی نقل و حمل کے ساتھ ساتھ کسٹم کلیئرنس، شپنگ ایجنسی، مالکان کی معاونت، گودام کی سہولیات، کنٹینرائزڈ، بریک بلک، اور بحری مال برداری کی بکنگ جیسی خدمات فراہم کر تاہے۔

مذکورہ ایپ کا دعوی ہے کہ وہ اسی سائنوٹرانس کمپنی کا حصہ ہے ، جبکہ ہماری اس کمپنی کے ہیڈ آفس سے بات ہوئی ہے ، ان کے مطابق اس ایپ کا سائنوٹرانس  کمپنی سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ انہوں نے اسے جعلی اسکیم اور فراڈ قرار دیا ہے، مزید یہ کہ انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر ایک انتباہ(ڈسکلیمر) بھی  لکھ دیا ہے کہ " ہمیں ایسی غیر مجاز آن لائن سرگرمیوں کا علم ہے جو سائنوٹرانس لاجسٹکس پاکستان کے نام کا غلط استعمال کر رہی ہیں، ہم اپنے دائرہ کار(صرف فریٹ فارورڈنگ اور لاجسٹکس خدمات) سے باہر مالی لین دین نہیں کرتے۔ اگر آپ کسی مشکوک سرگرمی کا سامنا کریں تو ہمیں اطلاع دیں"۔ (انگریزی عبارت حوالہ جات میں ملاحظہ ہو)

         مذکورہ ایپ  کا ماڈل  کوئی معتبر اور قابل اعتماد  ذریعہ معلوم نہیں ہوتا، اس کی جگہ کوئی دوسرا جائز اور مناسب کاروبار اختیار کیا جائے ۔

حوالہ جات

السنن الكبرى للبيهقي (5/ 573):

 عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا ".

(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 6/4، ط: دار الفكر)

قال الحصكفي ؒ: "وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له،  فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية."

علق عليه ابن عابدين ؒ: "(قوله مقصود من العين) أي في الشرع ونظر العقلاء، بخلاف ما سيذكره فإنه وإن كان مقصودا للمستأجر لكنه لا نفع فيه وليس من المقاصد الشرعية، وشمل ما يقصد ولو لغيره لما سيأتي عن البحر من جواز استئجار الأرض مقيلا ومراحا، فإن مقصوده الاستئجار للزراعة مثلا، ويذكر ذلك حيلة للزومها إذا لم يمكن زرعها تأمل."

درر الحكام شرح مجلة الأحكام (1/ 372):

توضيح القيود: يجب أن تكون المنفعة التي يعقد عليها في الإجارة مقصودة في الشرع ونظر العقلاء. فلو استأجر إنسان حصانا ليربطه أمام داره أو ليجنبه أو استأجر ثيابا ليضعها في بيته؛ ليظن الناس أن له حصانا أو ثيابا نفيسة ليراها الناس ويظهر بها بمظهر الأغنياء فالإجارة فاسدة، ولا تجب الأجرة فيها؛ لأنها منفعة غير مقصودة من العين في الشرع ونظر العقلاء. ولا يكفي لصحة الإجارة أن تكون المنفعة مقصودة للمستأجر، بل لا بد أن يكون فيها منفعة مقصودة في الشرع ونظر العقلاء. والأجرة وإن كانت تجب باستعمال المأجور في الإجارة الفاسدة إلا أنه لا بد لذلك من أن تكون تلك الإجارة معقودة على ما فيه منفعة مقصودة۔

https://www.sinotrans.com.pk/

Important Notice: We are aware of unauthorized online activities misusing the name of Sinotrans Logistics Pakistan. For your safety, please verify any communication through our official website www.sinotrans.com.pk.

We do not conduct financial transactions outside our scope of work, which is limited to freight forwarding and logistics services. If you encounter suspicious activities, report them to us.

صفی اللہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

21/جمادی الثانیہ/1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی اللہ بن رحمت اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب