85567 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے متفرق احکام |
سوال
میں ایک اسٹیٹ ایجنٹ ہوں۔ کیا میں کسی اسلامک بینک ملازم کےمکان کی خریداری پر کمیشن وصول کر سکتا ہوں؟ میں یہ کمیشن بینک ملازم سے نہیں بلکہ اپنے کلائینٹ یعنی فروخت کنندہ سے وصول کررہا ہوں ،جبکہ بینک ملازم نے مکان بینک لیزنگ کروا کر لیا ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
غیرسودی بینکوں کےتمام معاملات طے شدہ شرعی اصولوں کے مطابق کیے جاتے ہیں۔لہذا ان کے ملازمین کی تنخواہ حلال ہے، اورآپ اسلامک بینک کے ملازم کو مکان بیچنے پر اپنے کلائینٹ سے کمیشن لے سکتے ہیں ۔
حوالہ جات
قال العلامةالحصکفی رحمه اللہ:وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع، وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف ،وتمامه في شرح الوهبانية.
قال العلامةابن عابدین رحمه اللہ: قوله: (فأجرته على البائع): وليس له أخذ شيء من المشتري؛ لأنه هو العاقد حقيقة شرح الوهبانية ،وظاهره أنه لا يعتبر العرف هنا؛ لأنه لا وجه له.
(الدرالمختا ر مع رد المحتار : 4/ 560)
وفي تنقيح الفتاوى الحامدية: ....ثم قال : ولو سعى الدلال بينهما وباع المالك بنفسه ، يضاف إلى العرف ، إن كانت الدلالة على البائع فعليه ،وإن كانت على المشتري فعليه ،وإن كانت عليهما فعليهما. (تنقيح الفتاوى: 1/ 247)
سخی گل بن گل محمد
دارالافتاءجامعۃالرشید، کراچی
22جمادى الأولی، 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سخی گل بن گل محمد | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |