85644 | طلاق کے احکام | ظہار )بیوی کو ماں یا بہن کے ساتھ تشبیہ دینے( کے احکام |
سوال
ایک دفعہ میں نے نکاح کے بارے میں ایک مفتی صاحب کو استفتاء بھیجا تھا ، جب اس کا جواب آیا ، اس میں لکھا تھا کہ نکاح کو بچانے کیلئے آپ نے ایسا کرنا ہے، پھر بغیر سمجھے میں ڈر گیا کہ یہ تو میرا نکاح شاید ختم ہو گیا ہے، مسئلہ کو صحیح سمجھا نہیں تھا،کافی پریشانی کے عالم میں تھا۔پھر کمرے سے باہر نکلا اور بیوی کی فکرتھی ، میں نے ویسے کہا کہ اچھا ہے تھوڑی سمجھ آجائے گی۔
بیوی کو ابھی خیال آیا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس جملہ کے ساتھ نکاح میں فرق آیا ہو۔ اسی میں استفتاء اور جواب مانگا تھا ۔
استفتاء :"ایک دفعہ بیوی کے ساتھ موبائل پر بات چیت کر رہا تھا کہ اچانک بات کرتے کرتے دونوں غصے میں ہوگئے تو میں نے کہا کہ اسی دفعہ چھٹی آجاؤ تو موبائل توڑوں گا اگر نہیں توڑا تو آپ میری ماں بن گئی یہ جملہ کہتے وقت طلاق میرے ذہن میں نہیں تھا ویسے بات کی پختگی کیلئے ایسا کہا تھا۔"یہ مسئلہ پہلے آپ حضرات کو بھی بھیجا تھا آپ حضرات نے جواب میں کہا تھا کہ واقعی اگر طلاق کی نیت سے نہیں کہا تھا تو یہ عبث جملہ ہے موبائل کو نہیں توڑنا ہے۔لیکن اس مفتی صاحب کا جواب نیچے درج ہے
جواب:"نکاح کو بچانے کیلئے موبائل کو توڑنا ہے۔"پھر میں نے یہ سمجھا شاید نکاح آپکا ٹوٹ گیا ہے جب اسی طرح بولا ہے کہ نکاح کو بچانے کیلئے ۔۔۔،پھر ڈر کے عالم اور اسی سوچ میں میں مبتلا تھا اور بیوی کی فکر تھی اور اسی فکر میں یہ جملہ بیوی کے بارے میں بولا کہ اچھا ہے تھوڑی سمجھ آجائے گی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بیوی کو ماں کہنے سے نکاح پر فرق نہیں پڑتا لہذا موبائل توڑنے کی ضرورت نہیں، البتہ بیوی کو ماں کہنا مکروہ ہے۔ اور آپ کے یہ کہنے کہ" اچھا ہے تھوڑی سمجھ آ جائے گی" سے نکاح پر فرق نہیں پڑا۔
حوالہ جات
قال ابن مازہ رحمه الله تعالى: إذا قال لها أنت أمي يريد الطلاق فهو باطل؛ لأنه كذب، وكذلك إذا قال لها: إن فعلت كذا فأنت أمي يريد به التحريم ثم يفعل ذلك وهو باطل .(المحيط البرهاني: 3/ 430)
قال ابن عابدین رحمه الله تعالى: وفي أنت أمي لا يكون مظاهرا، وينبغي أن يكون مكروها، فقد صرحوا بأن قوله لزوجته يا أخية مكروه. (رد المحتار: 3/ 470)
قال في الھندیۃ:لو قال لها: أنت أمي لا يكون مظاهرا وينبغي أن يكون مكروها ومثله أن يقول: يا ابنتي ويا أختي ونحوه.(الفتاوى الهندية: 1/ 507)
محمد اسماعیل بن نجیب الرحمان
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
۲۳ربیع الثانی ۱۴۴۶ ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اسماعیل ولد نجیب الرحمان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |