85599 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
اسکول اور مدارس میں بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئے تالیا ں بجانا کیسا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی کی حوصلہ افزائی یاخوشی کے اظہار کےلیےمحافل اوراجتماعات میں اجتماعی طورپرتالیاں بجانے کامروجہ طریقہ اگرچہ بنیادی طور پرغیرمسلم معاشرے اور ثقافت سےدرآمدشدہ ہے، لیکن موجودہ دور میں چونکہ اب یہ غیر مسلموں کا امتیازی طریقہ نہیں رہا،لہذااسے کفار سےمشابہت کی بناء پر ناجائزیاحرام تونہیں کہہ سکتے،البتہ علماءوصلحاء کی مجالس ومحافل میں چونکہ اب بھی اس کو معیوب اوربراسمجھاجاتا ہے،لہذامسلمانوں بالخصوص دینداروں کو اس سے احتراز کرنا چاہئے اور اپنی محافل میں کسی اچھےاورجائزکام کی حوصلہ افزائی یا خوشی کے اظہارکےلیےتالیاں بجانے کے بجائے سبحان اللہ،الحمد للہ،ماشاء اللہ ،بہت خوب جیسے کلمات کہنے کو رواج دیناچاہئے۔
واضح رہے کہ درج بالا تفصیل کسی جائز اور اچھے کام پر حوصلہ افزائی یا خوشی کے اظہار سے متعلق تھی، ورنہ کسی نامناسب یاناجائز اور گناہ کی کسی بات یاکام پرکسی کی حوصلہ افزائی یا خوشی کا اظہار شرعا کسی بھی طرح جائز نہیں ،لہذا ایسےموقع پر تالیاں بجانا اور بھی زیادہ قبیح اورناجائزو گناہ ہوگا۔
حوالہ جات
"الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي "(2/ 935):
"أما التصفيق خارج الصلاة فيكره بلا قصد اللعب على المعتمد عند الرملي، ولو بقصد اللعب على المعتمد عند ابن حجر، وذلك منعاً من التشبه بالعرب في الجاهلية: {وما كان صلاتُهم عند البيت إلا مُكاءً وتصدية، فذوقوا العذاب بما كنتم تكفرون}".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
23/جمادی الاولی1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |