85735 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
والد صاحب کا انتقال فروری2021ء میں ہوا۔انہوں نے وراثت میں ایک مکان 07 مرلہ وراثت میں چھوڑا ،مکان کی مالیت 80 لاکھ ہے۔ فروری 2021ء سے آج تک والد کی وراثت تقسیم نہیں کی گئی ہے۔ہم لوگ9عدد ہیں: والدہ،5بھائی،اور3بہنیں۔ ان میں سے جو فوت ہوئے ہیں:(1) پہلے بھائی کا جولائی 2020ء میں انتقال ہوا،اس کی ایک بیٹی اور بیگم ہے،اس کا کوئی بیٹا نہیں ہے۔ (2) پھروالدہ کا دسمبر2021ء میں انتقال ہوا ۔جو زندہ ہیں: چار بھائی اورتین بہنیں، برائے مہربانی اس 80 لاکھ وراثت کی تقسیم حیات شدہ وارثوں میں تقسیم کر دی جائے۔ نوٹ: بھائی کا جولائی 2020ء میں والد کی زندگی میں انتقال ہوا۔ شریعت میں تو بلکل واضح ہے، لیکن پاکستان کا قانون اس کے برعکس ہے۔ اگر وارثان کی رضامندی سے فرض کرلیں کہ بھائی کا انتقال والد کے بعد ہوا ہے تو بھائی کی بیٹی اور بیگم کو اس کے حصے کی تقسیم کس طرح کی جائے۔ راہنمائی فرما دیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
والدصاحب کےانتقال کےبعدموجود زندہ ورثہ کےدرمیان موجودہ مالیت کے اعتبار سےترکہ اس طرح تقسیم ہوگاکہ ہربیٹےکو14,54,545.45 روپے اورہربیٹی کو7,27,272.73روپے ملیں گے ،جس بھائی کا انتقال والد صاحب کی زندگی میں ہواتھا ، اس کو شرعاً حصہ نہیں ملے گا۔ البتہ ترکہ کے تقسیم کے بعد تمام زندہ بالغ ورثہ اپنی رضا مندی کے ساتھ مرحوم بھائی کی بیٹی اوربیگم کو تبرعاً جتنا دینا چاہیں ، دے سکتے ہیں ،بلکہ دینا باعثِ اجر وثواب ہے ۔آسانی کے لیے حسبِ ذیل نقشہ ملاحظہ ہو:
نمبر شمار |
ورثہ |
کل حصے: 11 |
فیصد |
روپے:80لاکھ |
1 |
پہلا بیٹا |
2 |
18.18% |
14,54,545.45 |
2 |
دوسرا بیٹا |
2 |
18.18% |
14,54,545.45 |
3 |
تیسرا بیٹا |
2 |
18.18% |
14,54,545.45 |
4 |
چوتھا بیٹا |
2 |
18.18% |
14,54,545.45 |
5 |
پہلی بیٹی |
1 |
9.09% |
7,27,272.73 |
6 |
دوسری بیٹی |
1 |
9.09% |
7,27,272.73 |
7 |
تیسری بیٹی |
1 |
9.09% |
7,27,272.73 |
نوٹ:اگر ترکہ فوری تقسیم نہ کیا گیا تو جس وقت تقسیم ہو گا تو اس وقت کی مالیت کا اعتبار ہو گا۔
حوالہ جات
قال الله تعالى: {يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِيٓ أَوۡلَٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَيَيۡنِۚ} [النساء: 11]
قال العلامةالزيلعي رحمه الله:إذا اختلط البنون والبنات، عصب البنون البنات، فيكون للابن مثل حظ الأنثيين:لقوله تعالى:{يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين}[النساء: 11].( تبيين الحقائق: 6/ 234)
في الفتاوى الهندية:إذا اختلط البنون والبنات، عصب البنون البنات :فيكون للابن مثل حظ الأنثيين (الفتاوى الهندية: 6/ 448)
في درر الحكام في شرح مجلة الأحكام :يملك كل واحد من أصحاب الحصص حصته مستقلا بعد القسمة ،ولا يبقى علاقة لأحدهم في حصة الآخر بعد. ويتصرف كل واحد منهم في حصته كيفما يشآء.( درر الحكام: 3/ 168)
قال العلامةابن عابدين رحمه الله:إن الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص ،كما في التلويح).رد المحتار5:/ 51)
سخی گل بن گل محمد
دارالافتاءجامعۃالرشید،کراچی
/25جمادی الاولی،1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سخی گل بن گل محمد | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |