85710 | حج کے احکام ومسائل | احرام اور اس کے ممنوعات کا بیان |
سوال
مفتی صاحب میں نے حالت احرام میں کعبے کے دروازے کو چھوا اپنے ہاتھوں سے تو اس پر خوشبو لگی ہوئی تھی ،پانچ منٹ بعد مجھے یاد آیا کہ اس کی اوپر تو خوشبو لگی ہوئی ہے تو میں پیچھے ہٹ گیا پھرمیں نے اپنے ہاتھوں کو سونگا تو اس سے کعبے کی خوشبو آ رہی تھی تو میں نے فورا ًجا کے حلق کر لیا ،کیا اس صورت میں مجھ پر دم واجب ہے یا نہیں ؟ پھر میں نے حرم میں جا کر دو مفتیوں سے پوچھا، ان دونوں نے کہا کہ آپ صدقہ دے دیں اور دم واجب نہیں ، لیکن میں نے سوچا کہ نہیں میں اپنے ملک کے دارالعلوم سے پتہ کروں ۔
تنقیح: سائل نے بتایا کہ عمرہ میں سعی کرنے کے بعد میں نے رکن یمانی کو دونوں ہاتھ لگائے اور چوما حالانکہ اس پر خوشبو لگی ہوتی ہے، اس کے بعد کچھ وقفہ سے میں نے کعبہ کے دروازے کودونوں ہاتھ لگائے اور چوما پھر مجھے یاد آیا کہ اس پرخوشبو لگی ہوتی ہے تو میں نے فورا ًجاکر حلق کرایا، اس دوران رکن یمانی کو چومنے کے بعد سے حلق تک تقریبا ً ایک گھنٹہ اور بیس منٹ کا وقت لگاہوگا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
حالتِ احرام میں رکنِ یمانی اور باب ِکعبہ کو چھونے کے بعد ہاتھوں میں جو خوشبو آرہی ہے ،اس سے مراد اگر صرف مہک ہے تو اس کی وجہ سے کوئی جزا واجب نہیں ہے،نہ دم اور نہ صدقہ ،البتہ اگر خوشبو سے مراد سیال مادے کا لگ جانا ہے اور اس کا باقاعدہ جِرم(جسم) محسوس ہورہاہے توا س صورت میں اگر معمولی خوشبو لگی ہے تو صدقہ لازم ہے اور اگر زیادہ خوشبو لگی ہے تو دم لازم ہے۔خوشبو کی مقدار کے کم یازیادہ ہونے میں اگر مختلف آراء ہوں تو آپ کی اپنی رائے کا اعتبار ہوگا۔
حوالہ جات
(ماخوذ ازتبویب ،فتوی نمبر:81904)
محمدشوکت
دارالافتاءجامعۃ الرشید،کراچی
27/جمادی الاولی 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمدشوکت بن محمدوہاب | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |