85674 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | ملازمت کے احکام |
سوال
ميں خليجی ممالک ميں ايک غير سرکاری کمپنی ميں ملازمت کرتا ہوں، جو سافٹ ويئر اور آئی ٹی کے شعبے ميں خدمات فراہم کرتی ہے۔ ميرا بنيادی کام آئی ٹی انفراسٹرکچر، سرورز، اور ديگر آئی ٹی حل فراہم کرنے تک محدودہے۔ يہ کمپنی مختلف صارفين کے ليے اپنے ملازمين کو منصوبہ جات ((Projects پر کام کرنے کے ليے بھيجتی ہے۔ حال ہی ميں، مجھے ايک بينک کے پروجيکٹ پر کام کرنے کے ليے بھيجا گيا ہے۔ يہ بينک تجارتی نوعيت کا نہيں ہے بلکہ اس کا مقصد چھوٹے اور درميانے درجے کے منصوبوں کو مالی امداد فراہم کرنا ہے۔ اس بينک کے گاہکوں کے يہاں اکاؤنٹس نہيں ہوتے بلکہ يہ اپنے تمام مالی معامالت تجارتی بينکوں کے ذريعے انجام ديتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کيا ميرا اس بينک ميں بطور پروجيکٹ ملازم کام کرنا جائز ہے؟ واضح رہے کہ ميرا کام صرف آئی ٹی سرورز اور حل فراہم کرنے تک محدود ہے اور سود کا کوئی دخل نہيں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ اسلامی بینک جو مستند مفتیان کی زیر نگرانی کام کررہا ہو تو اس کے لیے بطور پروجیکٹ ملازم کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ، لیکن اگر وہ بینک سودی ہو تو سودی بینک کیلئے بطور پروجیکٹ ملازم فقط ایسے معاملات انجام دینے کی اجازت ہوگی جو سودی لین دین اور ناجائز کاموں کے ساتھ خاص نہ ہو، لیکن اگر ایسا کام ہو جس کا تعلق براہ راست سودی معاملات سے ہو اور اس کا جائز کاموں میں استعمال ممکن نہ ہو تو ایسا کام کرنا ناجائز کام میں معاونت کی وجہ سے جائز نہیں ،اس سے اجتناب لاز م ہے ۔
صورت مسئولہ میں پروجیکٹ کے دوران اگر سائل کے ذمہ فقط بینک کے زیرِ استعمال آئی ٹی سرورز ، کمپیوٹر ، سافٹ وئیر اور اپلیکیشن وغیرہ کی فنی خرابی دور کرنا اور ٹیکنکل سپورٹ فراہم کرنا ہو ، اس کے علاوہ سودی معاملات و لین دین یا اس کا ریکارڈ مرتب کرنے سے کوئی تعلق نہ ہو، تو سائل کےلئے بطور پروجیکٹ ملازم یہ کام اختیار کرنے اور اس کی تنخواہ لینے کی گنجائش ہے ۔
حوالہ جات
القرآن الکریم (المائدة، الایة 2) :
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ o
فقه البیوع (192/1) :
الاعانة علی المعصیة حرام مطلقا بنص القرآن اعنی قوله تعالی: ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان (المائدۃ:2) وقوله تعالی: فلن اکون ظھیرا للمجرمین (القصص:17) ولکن الاعانة حقیقة ھی ما قامت المعصیة بعین فعل المعین، ولا یتحقق الا بنیة الاعانة او التصریح بھا الخ۔
فقه البیوع (264/2) :
بیع الأشیاء إلیه(البنک) : وفیه تفصیل ، فإن کان المبیع ممایتمحض استخدامه فی عقد محرم شرعاً، مثل برنامج الحاسوب الذی صمم للعملیات الربویة خاصة، فإن بیعه حرام للبنك وغیرہ ، وکذلك بیع الحاسوب بقصد أن یستخدم فی ضبط العملیات المحرمةأوبتصریح ذلك فی العقد. أمابیع الأشیاء التی لیس لہا علاقة مباشرۃ بالعملیات المحرمة ، مثل السیارات أو المفروشات ، فلیس حراماً، وذلك لأنها لایتمحض استخدامها فی عمل محظور.
منیب الرحمن
دار الافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
27/جمادی الاولیٰ/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | منیب الرحمن ولد عبد المالک | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |