85679 | پاکی کے مسائل | نجاستوں اور ان سے پاکی کا بیان |
سوال
میرے کپڑوں پر ناپاکی لگی تھی، جہاں جہاں ناپاکی لگی تھی میں نے اس جگہ کو ایک ساتھ اکٹھا کیا اور صابن سے دھویا،چند منٹ بعد وہ کپڑے گھر والوں نے واشنگ مشین میں ڈال دیے، دھونے کے بعد کپڑوں کو نچوڑ کر بالٹی میں ڈال کر اس سے پانی بہایا گیا، لیکن خشک ہونے کے بعد بھی اس پر کچھ نشانات ہیں اور ان نشانات میں تھوڑی سختی بھی ہیں۔تو کیا یہ کپڑے پاک ہونگے یا ناپاک؟اور ان کے ساتھ جو کپڑے دھوئے گئےاگر پتا نہ ہو کہ کونسے کپڑے ان کے ساتھ بالٹی میں ڈالے گئے اور پانی بہایا گیا یا اگر پتا نہ ہو کہ کونسے کپڑے ان کے ساتھ دھوئے گئے یا بنیان؟ کیونکہ بنیان تو تقریباً سارے ایک جیسے ہوتے ہیں تو کیا سب پر ناپاکی کا حکم لگے گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واشنگ مشین میں ڈالنے سے پہلے جب کپڑے کے ناپاک حصے کو اچھی طرح دھو کر غالب گمان کی حد تک پاک کر لیا گیا تو شرعا وہ کپڑے پاک ہو گئے، اس کے بعد دیگر پاک کپڑوں کو ان کپڑوں کے ساتھ واشنگ مشین میں ڈال کر اکٹھے دھونے میں کوئی حرج نہیں، یہ سب کپڑے پاک شمار ہوں گے اور ان میں نماز وغیرہ پڑھنا درست ہو گا۔
حوالہ جات
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (1/ 195) دار الكتب العلمية، بيروت:
يجب أن تعلم أن إزالة النجاسة واجبة، قال الله تعالى: {والرجز فاهجر} (المدثر: 5) وقال تعالى: {وثيابك فطهر} (المدثر: 4) وإزالتها إن كانت مرئية بإزالة عينها وأثرها إن كانت
شيئا يزول أثرها ولا يعتبر فيه العدد، وإن كان شيئا لا يزول أثرها فإزالتها بإزالة عينها ويكون ما بقي من الأثر عفوا، وإن كان كثيرا، وإنما اعتبرنا زوال العين، والأثر فيما يزول الأثر؛ لأن النجاسة كانت باعتبار العين والأثر، فيبقى ببقائهما ويزول بزوالهما، وإنما لم يعتبر زوال الأثر فيما لا يزول أثرها لما روي عن رسول الله عليه السلام «أنه قال لخولة حين سألته عن دم الحيض: اغسليه ولا يضرك أثره» ، والمعنى في ذلك الحرج.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1/ 370) الناشر: دار الفكر-بيروت:
ويكفي في ذلك أذان الواحد لو عدلا، وإلا تحرى وبنى على غالب ظنه، لما صرح به أئمتنا من أنه يقبل قول العدل في الديانات، كالإخبار بجهة القبلة والطهارة والنجاسة والحل والحرمة، حتى لو أخبره ثقة ولو عبدا أو أمة، أو محدودا في قذف بنجاسة الماء، أو حل الطعام وحرمته قبل ولو فاسقا، أو مستورا يحكم رأيه في صدقه أو كذبه ويعمل به؛ لأن غالب الرأي بمنزلة اليقين.
محمد نعمان خالد
دادالافتاء جامعة الرشیدکراچی
28/جمادی الاولیٰ 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |