03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کے جانور میں سات سے زیادہ افراد کی شرکت کا حکم
84214قربانی کا بیانقربانی کے جانور میں دوسروں کو شریک کرنے کے مسائل

سوال

قربانی کاساتواں حصہ دو بندوں نے پیسے ملا کر لیا،اس قربانی کا حکم کیا ہے؟اور اب وہ اس کے بدلے میں کیا کریں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قربانی کے صحیح ہونے کے لئے بڑے جانور میں کم از کم ساتواں حصہ لینا ضروری ہے،اگر کسی شریک نے ساتویں حصے سے کم حصہ لیا تو اس سمیت اس جانور میں شریک دیگر افراد میں سے کسی کی بھی قربانی نہیں ہوگی،چونکہ مذکورہ صورت میں ان دونوں بندوں کا حصہ ساتویں حصے سے کم تھا،اس لئے ان سمیت اس جانور میں شریک دیگر افراد میں سے کسی کی بھی قربانی اداء نہیں ہوئی،لہذا اب ان میں سے ہر ایک کے ذمے اس کی قضاء کے طور پر ایک متوسط بکرے یا بکری کی قیمت فقراء پر صدقہ کرنا لازم ہے۔

حوالہ جات

"البحر الرائق " (8/ 198):

"وقوله " شاة، أو سبع بدنة " بيان للقدر الواجب والقياس أن لا يجوز إلا البدنة كلها إلا عن واحد لأن الإراقة قربة لا تتجزأ إلا أنا تركناه بالأثر وهو ما روي عن جابر – رضيﷲتعالى عنه - قال «نحرنا مع رسولﷲ - صلى ﷲ عليه وسلم - البقرة عن سبعة والبدنة عن سبعة» ولا نص في الشاة فبقي على أصل القياس.

 وتجوز عن ستة، أو خمسة، أو أربعة، أو ثلاثة ذكره في الأصل لأنه لما جاز عن سبعة فما دونها أولى، ولا يجوز عن ثمانية لعدم النقل فيه وكذا إذا كان نصيب أحدهم أقل من سبع بدنة لا يجوز عن الكل لأنه بعضه إذا خرج عن كونه قربة خرج كله".

"الدر المختار " (6/ 315):

"(أو سبع بدنة) هي الإبل والبقر؛ سميت به لضخامتها، ولو لأحدهم أقل من سبع لم يجز عن أحد".

"المبسوط للسرخسي "(12/ 14):

"وأما بعد مضي أيام النحر فقد سقط معنى التقرب بإراقة الدم؛ لأنها لا تكون قربة إلا في مكان مخصوص وهو الحرم، وفي زمان مخصوص وهو أيام النحر.

ولكن يلزمه التصدق بقيمة الأضحية إذا كان ممن تجب عليه الأضحية؛ لأن تقربه في أيام النحر كان باعتبار المالية فيبقى بعد مضيها والتقرب بالمال في غير أيام النحر يكون بالتصدق، ولأنه كان يتقرب بسببين إراقة الدم والتصدق باللحم، وقد عجز عن أحدهما وهو قادر على الآخر فيأتي بما يقدر عليه".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

04/محرم الحرام1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب