85762 | جائز و ناجائزامور کا بیان | خریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا اچھا خاصا ہول سیل کا کاروبار ہے۔ ہمارے کسٹمر جب بھی ہمیں آرڈر دیتے ہے ہول سیل کے اعتبار سے ، تو اس میں دو صورتیں ہوتی ہیں ؛یا تو ہماری طرف سے سوزکی یا زرنج (موٹر سائیکل) اس تک مال پہنچاتے ہیں یا اسکی طرف سے کوئی سوزکی یا زرنج وغیرہ آکر یہاں سے مال اپنی دوکان پرلے جاتے ہیں اور یہ سوزکی اور زرنج دونوں کرایہ کے ہوتے ہیں ۔ اگر ڈیلیوری کے دوران مال ہلاک ہوجائے اور کسی طریقے سے یہ معلوم ہوجائے کہ مزدور نے نہ کوئی کوتاہی کی ہے اور نہ غفلت تو تاوان مالک پر آئے گا۔ اب پوچھنا یہ تھا کہ یہ تاوان میرے اوپر آئے گا یا میرے کسٹمر پر ، پہلی صورت میں تو ظاہر ہے میرے اوپر ہے کیونکہ مال اب تک اس کے پاس پہنچا بھی نہیں ہے اور میرا سودا اسی پر ہوا ہے کہ تمہاری دوکان تک پہنچاوگا اور شمار بھی کر کے دونگا ، لیکن دوسری صورت میں تاوان کس پر آئے گا حال یہ ہے کہ سوزکی والا اسکا اپنا ہے اور ہم نے یہاں سے گنتی اور شمار کر کے دیا تھا،میرا سودا اس پر نہیں ہوا ہے کہ تمہاری دوکان تک پہنچاوگا اور شمار کر کےدونگا بھی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ خریدار یا اس کے نمائندہ کے سامان پر قبضہ کرنے سے پہلےاگرسامان ہلاک ہو جائے یا سامان حوالہ کرنے کےلیے جو جگہ طے کی گئی ہو،اس جگہ میں سامان کو حوالہ کرنے سے پہلے اگر سامان ہلاک ہو جائے تو اس کا تاوان فروخت کنندہ کے ذمہ ہوگااور وہ خریدار سے کسی چیز کا مطالبہ نہیں کر سکتا، لیکن اگر سامان کسی جگہ حوالہ کرنے کی شرط نہیں لگائی گئی، اور فروخت کنندہ نے سامان خریدار کے حوالے کردیا ،پھر سامان ہلاک ہوا تو فروخت کنندہ کے ذمہ کچھ بھی لازم نہ ہوگا۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں جب خریدار کے ساتھ اس کی دکان میں سامان پہنچانے پر معاملہ طے ہو ، اور اس کی دکان میں سامان پہنچنے سے پہلے ہلاک ہوجائے تو اس کا تاوان مالک کے ذمہ ہوگا، اور جس صورت میں سامان دکان تک پہنچانافروخت کنندہ کے ذمہ نہ ہو بلکہ فروخت کنندہ سامان گن کر خریدار کے حوالہ کرے اور خریدار اپنا بندہ بھیج کر سامان اپنی دکان پر منگوائے تو اس صورت میں سامان ہلاک ہونے کی صورت میں خریدار ذمہ دار ہوگا۔
حوالہ جات
الهداية،( 30/3):
ولو هلك في يد البائع انفسخ البيع ولا شيء على المشتري اعتبارا بالبيع الصحيح المطلق.
رد المحتار على الدر المختار ( (560/4
وفي الفتح والدر المنتقى: لو هلك المبيع بفعل البائع أو بفعل المبيع أو بأمر سماوي، بطل البيع ويرجع بالثمن لو مقبوضا وإن هلك بفعل المشتري، فعليه ثمنه إن كان البيع مطلقا أو بشرط الخيار له.
شرح المجلة لخالد الأتاسي )المادة287🙁
إذا بيع مال على أن يسلم في محل كذا لزم تسليمه في المحل المذكور.
منیب الرحمنٰ
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
05/جمادی الثانی /1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | منیب الرحمن ولد عبد المالک | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |