03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مشترکہ فیملی میں گھر کےاخراجات کے لئے والد کو دی گئی رقم کا حکم
85756شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

چار بھائی ایک ہی گھر میں والد کے زیر سرپرستی رہتے ہیں اور مشترکہ فیملی کی صورت میں زندگی گزار رہے ہیں،بعض بھائی اچھا کماتے ہیں،جبکہ بعض صرف کھاتے ہیں،کمائی کی کوئی فکر انہیں نہیں ہے،گھر کا خرچہ کمانے والے بھائی چلاتے ہیں،ماہانہ یا سالانہ خرچ کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے،ان میں سے ایک بھائی سرکاری ملازم ہے،جس نے کسی اور بندے سے شراکت کی بنیاد پر دکان کھولی ہے،رقم کسی اور کی ہے،جبکہ محنت اس بھائی کی ہے،اب اس تمہید کی روشنی میں درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں:

1۔ سرکاری ملازم کی تنخواہ مشترکہ فیملی میں خرچہ کے طور پر تمام گھر والے استعمال کرچکے ہیں،اب سرکاری ملازم تقسیم کے وقت گھر میں خرچ شدہ تنخواہ کا مطالبہ کرسکتا ہے؟

تنقیح:ان چار بھائیوں میں سے تین بھائی کماتے ہیں،جبکہ ایک بھائی کبھی کماتا ہے،کبھی نہیں اور یہ سب بھائی کمائی والد کو لاکر دیتے ہیں،پھر والد اس میں سے انہیں بھی جیب خرچ دیتے ہیں اور گھر کے اخراجات بھی کرتے ہیں۔

نیز اس بھائی نے یہ رقم واپسی کی نیت سے گھر کے اخراجات کے لئے نہیں دی،کیونکہ علاقے کا عرف یہ ہے کہ گھر کے اخراجات کے لئے اس طرح دی جانے والی رقم تبرع شمار ہوتی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ علاقے کا عرف یہ ہے کہ اس طرح مشترکہ طور پر گھر کے اخراجات چلانے کے لئے دی جانے والی رقم بطور تبرع واحسان دی جاتی ہے اور یہ بھائی بھی اسی نیت سے رقم دیتا رہا،اس لئے اب اسے اس رقم کی واپسی کے مطالبےکا حق حاصل نہیں۔

حوالہ جات

"رد المحتار" (5/ 688):

"وفي خزانة الفتاوى: إذا دفع لابنه مالا فتصرف فيه الابن يكون للأب إلا إذا دلت دلالة التمليك بيري.

قلت: فقد أفاد أن التلفظ بالإيجاب والقبول لا يشترط، بل تكفي القرائن الدالة على التمليك كمن دفع لفقير شيئا وقبضه، ولم يتلفظ واحد منهما بشيء، وكذا يقع في الهداية ونحوها فاحفظه، ومثله ما يدفعه لزوجته أو غيرها".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

02/جمادی الثانیہ1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب