03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مبیع کی مقدار کم نکلے تو کیا حکم ہے؟
85760خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں ، کہ میں نے ایک تاجرسے جو باہر سے مال منگواتا رہتا ہے، مال لیا جو کہ آدھا کنٹینر تھا ، مثلا سو کاٹن، ایک ہزار کلو، بقیہ آدھا بچ گیا ،کچھ دنوں کے بعد سوچا کہ بقیہ کنٹینربھی خرید لوں تو میں نے تاجر سے بات کی کہ  اس کا وزن اور گنتی کر کہ بھیج دینا ، تاجر نے کہا میرے پاس کانٹا موجود نہیں ہے ،یہ وہ مال ہے جو آدھا میں نے خرید لیا تھا اور آدھا بچ گیا تھا ۔پہلے آدھا مال بھی میں نے اپنے گودام میں وزن کیا تھا ، اور میرے اور اس کے گودام میں۳۰ منٹ کا ، فاصلہ ہے، اب اس آدھے مال میں بھی یہی صورت ہے ،تاجر کے گودام سے اپنے گودام تک پہنچانا میرے ذمہ ہے ۔میں نے کہا: میرے پاس گودام میں کانٹا موجود ہے، میں اسکو اپنے پاس وزن اور  شمار کر لوں گا ،یہ مال تاجرنے  منگوانے کے بعد وزن و شمار نہیں کیا تھا ،صرف حساب سے خریدا تھا ، وزن اور شمار دونوں میں نے کیا پاکستان میں ، اس نے میرے حوالہ کیا ، جب میں نے اپنے گودام میں وزن اور شمار کیا تو ہزار کلوکے بجائے نو سوکلووزن اور ۱۰۰ کے بجائے ۹۰ کاٹن نکلے  ، تو اب ان وزن اور کاٹن کا کون ذمہ دار ہے؟ میرا کہنا ہے کہ یہ منگواتے وقت ہی کم تھا ، لیکن تاجر کا کہنا ہے کہ یہ جب آپ لے گئے تھے تو کم ہو گیا ۔ پہلا حصہ مال اسی کنٹینر کا جو میں نے خریدا تھا اس کے ۷ مہینے بعد دوسرا حصہ کنٹینر میں نے لیا ، اور اسکے گودام میں 7 ماہ یہ مال پڑا ہوا تھا۔وضاحت :  سائل نے استفسار پر بتایا کہ معاملہ وزن پر ہی طے ہوا تھا ،  اور تاجر نے یقین دہانی کروائی تھی کہ اس کا وزن پورا ہے، مگر کانٹا نہ ہونے کی بناء  پر اس نے وزن نہیں کیا اور سائل کے حوالہ کردیا۔ سائل نے دوسرے شہر میں موجود اپنے ذاتی گودام میں مال لا کر تولا ، تو وزن کم نکلا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں  تاجر ایک ہزار  کلو مال  حوالہ کرنے  کا دعویٰ کررہا ہے  جبکہ خریدار اس بات کا منکر ہے اور اس کا کہنا ہے کہ مال    ۹۰۰کلو ہی آیا ہے ، تو اس  صورت میں تاجر سےثبوت مانگا  جائے گا ، اگر اس نے اپنا دعویٰ ثبوتوں  کے ذریعے ثابت کردیا تو تاجر کی بات معتبر ہوگی کہ  اس نے ایک ہزار  کلو مال  حوالہ کیا تھا   ،   اور اگر وہ تاجر گواہ پیش نہ کر سکے تو خریدار  سے قسم لی جائے گی  ، اگر اس نے قسم کھالی  کہ تاجر کے ہاں سے مال  اٹھا کر سیدھا اپنے گودام پر لایا ،اور تولنے پر ۹۰۰ کلو نکلا، تو اس کی بات مانی جائے گی ،کہ مال کا وزن   ۹۰۰  کلو ہی تھا ، اور اس صورت میں جب مال   طے شدہ مقدار سے کم نکلا توخریدار  کو اختیار ہوگا، اگر وہ چاہے تو جتنے  کلووزن  کم ہے  اس قدر قیمت کم کرکے بقیہ مال  کی قیمت   دے دے اور اگرچاہے تو یہ معاملہ ختم کردے، البتہ اگر خریدار نے   قسم سے انکار کردیاتو تاجر کی بات معتبر ہوگی  ۔

حوالہ جات

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح :(6/ 445)

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: " الْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِي، وَالْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ " رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين(4 / 542):

 (وإن باع صبرةً على أنها مائة قفيز بمائة درهم وهي أقل أو أكثر أخذ) المشتري (الأقل بحصته) إن شاء (أو فسخ)؛ لتفرق الصفقة، وكذا كل مكيل أو موزون ليس في تبعيضه ضرر. (وما زاد للبائع) لوقوع العقد على قدر معين.

منیب الرحمنٰ

دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

04/جمادی الثانی /1446ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

منیب الرحمن ولد عبد المالک

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب