85876 | طلاق کے احکام | طلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان |
سوال
اگر طلاق ایسی حالت میں ہوئی ہو کہ خا تون حمل سے ہو اور شوہر نے تین بار طلاق بولا ہو تو کیا یہ دونوں دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں ؟ اور اگر دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں تو کن شرائط سے دوبارہ نکا ح کر سکتے ہیں ،کیونکہ میں حنفی ہوں اور میں تین طلاق کو تین ہی سمجھتا ہوں۔برائے مہربانی راہنمائی فرمائیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
حاملہ بیوی کوتین طلاقیں دینے سے تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ، حاملہ عورت کی عدت بچہ کی پیدائش تک ہے۔
عورت عدت کے بعد کسی اور مرد سے نکاح کرلے اور صحبت بھی کرلے پھر عورت کو طلاق ہوجائے یا شوہر کا انتقال ہوجائے تو دوسری بار عدت مکمل ہونے کے بعدفریقین باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں ۔
حوالہ جات
(وحل طلاقهن: أي الآيسة والصغيرة والحامل عقب وطء؛لأن الكراهة فيمن تحيض لتوهم الحبل وهو مفقود هنا.(الدر المختار مع رد المحتار:(232/3
وإن نوى أن يقع الثلاث الساعة جملة كان كما نوى كذا في محيط السرخسي. وكذلك الحامل إن لم تكن له نية أو نوى كذلك كذا في التبيين.(الفتاوى الهندية:(350/1
وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل :{فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.(بدائع الصنائع:(187/3وإن كانت حاملا فعدتها أن تضع حملها " لإطلاق قوله تعالى: {وَأُولاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} [الطلاق: 4] وقال عبد الله بن مسعود رضي الله عنه :من شاء باهلته أن سورة النساء القصرى نزلت بعد الآية التي في سورة البقرة. وقال عمر رضي الله عنه: لو وضعت وزوجها على سريره لانقضت عدتها وحل لها أن تتزوج.(الهداية:275/2)
انس رشید ولد ہارون رشید
دار الافتاءجامعۃ الرشید کراچی
/6جمادی الثانیۃ1446 ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | انس رشید ولد ہارون رشید | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |