85845 | پاکی کے مسائل | نجاستوں اور ان سے پاکی کا بیان |
سوال
میرے گھر میں پاک اور نا پاک کپڑے ایک ساتھ ایک آٹو میٹک مشین میں دھوئے جاتے ہیں۔ جن میں چھوٹے بچوں کے کپڑے بھی ہوتے ہیں ،جو یقینی طور پر ناپاک ہوتے ہیں ۔ یہ مشین ایک دفعہ کپڑے دھو کر انہیں اچھی طرح گھماتی ہے ،اورپھر دوبارہ نیا پانی لے کر دھوتی ہے اور پھر گھماتی ہے ۔اس طرح کپڑے صرف دو مرتبہ دھوئے جاتےہیں ۔ میں نے گھر والوں کو کئی بار کہا ہے تین مرتبہ دھونا لازمی ہوتا ہے، لیکن وہ کہتےہیں کہ دو مرتبہ بھی بہت ہے۔ اس معاملے میری رہنمائی فرمائیں۔
وضاحت: آٹومیٹک مشین میں جتنی مرتبہ دھلائی کی سیٹنگ کردی جائے ،مشین ہر مرتبہ نیا پانی لے کر اتنی ہی مرتبہ کپڑے دھوتی ہے ، اور پھر کپڑوں کو اِسپینر مشین (یعنی مشین کا وہ حصہ جس میں کپڑا ڈال کر گھمانے سے کپڑے اچھی طرح نچڑ جاتے ہیں، اور کچھ حد تک خشک بھی ہوجاتے ہیں) گھمادیتی ہے ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں اگرناپاک کپڑوں کو پاک کپڑوں کے ساتھ واشنگ مشین میں دھویا،تو اس سے پاک کپڑے بھی ناپاک ہوجائیں گے ،اب اگر دوسری مرتبہ مشین نیا پانی لے کراچھی طرح سب کپڑے دھوتی ہے ،پھر اِسپینر مشین (یعنی مشین کا وہ حصہ جس میں کپڑا ڈال کر گھمانے سے کپڑے اچھی طرح نچڑ جاتے ہیں، اور کچھ حد تک خشک بھی ہوجاتے ہیں) کپڑوں کو گھما کر اس طرح نچوڑ دیتی ہےکہ کپڑوں پر ناپاکی کا کوئی اثر باقی نہیں رہتا اور غالب گمان ہوتا ہے کہ کپڑے پاک ہوگئے ہیں ، تو اس طرح سب کپڑے پاک ہوجائیں گے ۔لیکن احتیاط اس میں ہے کہ مشین میں تین مرتبہ دھونے کی سیٹنگ کردی جائے ،تاکہ کوئی شبہ نہ رہے۔
حوالہ جات
حاشية الطحطاوي ،ص(161،162):
"و" يطهر محل النجاسة "غير المرئية بغسلها ثلاثاً" وجوباً، وسبعاً مع الترتيب ندباً في نجاسة الكلب خروجاً من الخلاف، "والعصر كل مرة" تقديراً لغلبة،يعني اشتراط الغسل والعصر ثلاثا إنما هو إذا غمسه في إجانة أما إذا غمسه في ماء جار حتى جرى عليه الماء أو صب عليه ماء كثيرا بحيث يخرج ما أصابه من الماء ويخلفه غيره ثلاثا فقد طهر مطلقا بلا اشتراط عصر وتجفيف وتكرار غمس هو المختار والمعتبر فيه غلبة الظن هو الصحيح .
رد المحتار ط الحلبي (1/ 331،333) :
(و) يطهر محل (غيرها) أي: غير مرئية (بغلبة ظن غاسل) لو مكلفا وإلا فمستعمل (طهارة محلها)بلا عدد به يفتى.(وقدر) ذلك لموسوس (بغسل وعصر ثلاثا) أو سبعا (فيما ينعصر) مبالغا بحيث لا يقطر....وهذا كله إذا غسل في إجانة، أما لو غسل في غدير أو صب عليه ماء كثير، أو جرى عليه الماء طهر مطلقا بلا شرط عصر وتجفيف وتكرار غمس هو المختار.....أقول: لكن قد علمت أن المعتبر في تطهير النجاسة المرئية زوال عينها ولو بغسلة واحدة ولو في إجانة كما مر، فلا يشترط فيها تثليث غسل ولا عصر، وأن المعتبر غلبة الظن في تطهير غير المرئية بلا عدد على المفتى به أو مع شرط التثليث على ما مر.
منیب الرحمنٰ
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
08/جمادی الثانیہ /1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | منیب الرحمن ولد عبد المالک | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |