85792 | حدیث سے متعلق مسائل کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
میں نے فیس بک پر ایک حدیث پڑھی تھی کہ مردوں سے مشابہت رکھنے والی عورتیں کبھی بھی جنت میں نہیں جائیں گی۔کیا جتنا بھی نیک اعمال کریں تب بھی نہیں جا پائیں گی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جی مسند احمدمیں ایک حدیث ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
تین قسم کے لوگ جنت میں داخل نہیں ہوں گے ....1والدین کا نافرمان۔ .2مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورت۔ .3وہ شخص جو اپنے گھر والوں کی بے حیائی پر خاموش رہے۔...
اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ ہر وہ بندہ جو ایمان کی حالت میں فوت ہوجائے،وہ کبھی نہ کبھی جنت میں ضرور جائےگا۔لہذا جن احادیث میں کسی گنہگار مسلمان کے جنت میں داخل نہ ہونے کا ذکر ہو،محدثین نے ان احادیث میں تین تاویلات کی ہیں:
- وہ اس گناہ کو جائز سمجھتا ہواور اسلام کے اس حکم کا انکار کرتا ہو۔چونکہ اس سے بندہ کافر ہوجاتا ہے اور جنت میں داخل ہونے کا مستحق نہیں رہتا۔
- حساب وکتاب کے بعد فوراً جنت داخل نہ ہوسکے گا، بلکہ اپنے گناہوں کی سزا جہنم میں کاٹ کر بعد میں جنت جاسکے گا۔
اس قسم کی وعید سے زجروتوبیخ مقصود ہوتی ہے،یعنی گناہ کی قباحت اور بندے کو سختی سے تنبیہ کرنا مطلوب ہوتا ہے،اس لیے سخت الفاظ ذکر کیے جاتے ہیں۔گویا ایسا شخص جنت میں جانے کے قابل نہیں۔
حوالہ جات
أخرج الامام أحمد رحمہ اللہ تعالی عن عبد الله بن يسار مولى ابن عمر رضی اللہ عنہ قال: أشهد لقد سمعت سالما يقول: قال عبد الله رضی اللہ عنہ: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: ثلاث لا يدخلون الجنة، ولا ينظر الله إليهم يوم القيامة: العاق لوالديه، والمرأة المترجلة المتشبهة بالرجال، والديوث، وثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة: العاق لوالديه، والمدمن الخمر، والمنان بما أعطى.( مسند أحمد:5/4206180:)
قال العلامۃ الحافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ تعالی:ويحتمل أن يكون المراد أنه لا يجازى مجازاة المؤمن بدخول الجنة من أول وهلة مثلا، أو أن هذا خرج مخرج الزجر والتغليظ، وظاهره غير مراد.
(فتح الباري:10/ 444)
و قال العلامۃ رحمہ اللہ تعالی أیضاً:(لا يدخل الجنة): أي في أول وهلة كما في نظائره. (فتح الباري:10/ 473)
وقال العلامۃ محیی الدین النووی رحمہ اللہ تعالی:وأما من كانت له معصية كبيرة ومات من غير توبة فهو في مشيئة الله تعالى، فإن شاء عفا عنه وأدخله الجنة أولا وجعله كالقسم الأول، وإن شاء عذبه القدر الذي يريده سبحانه وتعالى ثم يدخله الجنة، فلا يخلد في النار أحد مات على التوحيد ولو عمل من المعاصي ما عمل.(شرح النووي:1/ 217)
و قال العلامۃ رحمہ اللہ تعالی أیضاً:جوابان يجريان في كل ما أشبه هذا :أحدهما أنه محمول على من يستحل الإيذاء مع علمه بتحريمه فهذا كافر لا يدخلها أصلا، والثاني معناه جزاؤه أن لا يدخلها وقت دخول الفائزين إذا فتحت أبوابها لهم بل يؤخر، ثم قد يجازى وقد يعفى عنه فيدخلها أولا، وإنما تأولنا هذين التأويلين؛ لأنا قدمنا أن مذهب أهل الحق أن من مات على التوحيد مصرا على الكبائر فهو إلى الله تعالى ان شاء عفا عنه فأدخله الجنة أولا وإن شاء عاقبه ثم أدخله الجنة .(شرح النووي:2/ 17)
جنید صلاح الدین
دار الافتاءجامعۃ الرشید،کراچی
08/جمادی الثانیہ6144ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جنید صلاح الدین ولد صلاح الدین | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |