03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ٹیلی گرام سے پیسے کمانا
85789جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

میں ٹیلی گرام میں آن لائن پیسے کماتا ہوں ،بائنانس وغیرہ میں ۔جب کوئی نیا کوائن آتا ہے تو پہلے ٹیلی گرام میں اس کی مائننگ ہوتی ہے اور مائننگ میں ہم پیسے خرچ نہیں کرتے ۔اس کے بعد جب یہ کوائن لانچ ہوتا ہے ،تو ہمیں کوائن ملتے ہیں اور وہ کوائن ہم ڈالر میں بیچ دیتے ہیں ، اور  ہمیں اس طرح پیسے ملتے ہیں۔ میں نے اس طرح ٹیلی گرام سے 40 ڈالر کمائے ہیں اور میں نے یہ پیسے استعمال کرلیے ہیں ۔ کیا یہ پیسے حرام ہیں؟ اگر حرام ہیں توان پیسوں کو حلال کرنے کی کیا صورت بنے گی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ٹیلی گرام میں مائننگ کی صورت یہ ہوتی ہے کہ ٹیلی گرام میں مختلف چینل جوائن کرنے کے بعد وہاں Bots ہوتے ہیں جوکہ امیدوار کو مختلف ٹاسک مہیّا کرتے ہیں ، جیسے اشتہارات شئیر کرنا وغیرہ ۔  ٹاسک مکمل کرنے کے بعد ایئرڈراپس پوائنٹ ملتے ہیں  جو  ایک طرح سے اس بات کی رسید ہوتے ہیں   کہ امیدوار نے ٹاسک پورا کرلیا،لیکن اس میں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ٹاسک مکمل ہونے پر کتنے کوائن ملیں گے ۔

مذکورہ بالا نوعیت کی مائننگ یعنی  مختلف ٹاسک پورے کرنے پر پوائنٹس کی صورت میں کرپٹو کوائنز ملنے کا معاملہ فقہی لحاظ سےاجارہ ہے، جو کہ خلافِ قیاس صرف ان چیزوں میں معلوم اجرت کے ساتھ جائز ہوتاہے جن کے منافع  شرعاو عرفا مقصودہوں ،جبکہ ٹیلی گرام کی مائننگ میں  جو ٹاسک دیے جاتے وہ شرعا و عرفا مقصود ی منافع نہیں ہوتے  اس لئے کہ  اس قسم کے ٹاسک کا پس منظر یہ ہے کہ عام طور پر اس نوع کے  کام سے مقصود  وڈیو ،ایپ،پروڈکٹ،پیج،  وغیرہ کی تشہیر ہوتی ہے ،تاکہ خریدار / ناظرین کے اعداد و شمار بڑھ جائیں اور  دیگر لوگوں کو راغب کیا جائے، حالاں کہ  اس طرح کرنے والے حقیقی خریدار بھی نہیں ،بلکہ کمپنی / ایپ   والے پیسے دے کر جعلی تشہیریا فالو کرواتے ہیں جو کہ دھوکے پر مبنی ہے ۔ اگر ان ٹاسکس میں ناجائز  تصاویر کی تشہیر  بھی ہو تو یہ اس پر مستزاد قباحت ہے۔ نیز  ان کاموں کے بدلےمیں  لوگوں کو ایئر ڈراپس پوائنٹس کی صورت میں نامعلوم کرپٹوکوائنز دیے جاتے ہیں،جوکہ  مجہول اجرت  ہے، بلکہ یہ کوائنز اس وقت چونکہ لانچ بھی نہیں ہوئے ہوتے تو ایسی حالت میں  ان کے قابلِ منفعت اثاثہ ہونے میں بھی غرر پایا جاتاہے۔ اس پورے عمل کا آخری نتیجہ یعنی  کرپٹو  کوائن وغیرہ بھی شرعی لحاظ سےکرنسی نہیں، کیونکہ آج کل کےدور میں کرنسی محض ایک ضمانت ہے،جس کے زر کا متبادل ہونے لیے اس کی پشت پرقابلِ اعتبارطاقت یعنی ریاست وحکومت کا ہونا اوراس کازرِقانونی(Legal Tender) ہونا ضروری ہے،جبکہ ان کوائنز کو  ایسا قابلِ اعتبار حکومتی اعتماداوریہ حیثیت حاصل نہیں ہے۔

 لہذا  مذکورہ بالامفاسد کی بناء پر ٹیلی گرام پر یہ ٹاسک پورے کرنا اور ان کے عوض بطورِ اجرت پوائنٹس کی صورت میں کوائنزلینا دونوں باطل اور  ناجائز ہیں،نیزایسے کوائنز کے بدلے ڈالر حاصل کرنا بھی ناجائز ہے، اور جو 40 ڈالر کما کر خرچ کر لئے ہیں ، ان کا حکم یہ ہے کہ اتنی ہی رقم بلا نیت ثواب صدقہ کردی جائے۔

حوالہ جات

التفسير المظهري (3/ 19):

ولا تعاونوا على الإثم والعدوان، يعنى لا تعاونوا على ارتكاب المنهيات ولا على الظلم لتشفى صدوركم بالانتقام .عن النواس بن سمعان الأنصاري قال: سئل رسول الله ﷺ عن البر والإثم، قال :"البر حسن الخلق والإثم ما حاك فى نفسك وكرهت ان يطلع عليه الناس ". رواه مسلم فى صحیحہ  و البخاري فى الأدب والترمذي

صحيح مسلم (1/ 99):

عن أبي هريرة أن رسول الله ﷺ مر على صبرة طعام فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا فقال: "ما هذا يا صاحب الطعام؟ قال أصابته السماء يا رسول الله، قال: أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس، من غش فليس مني".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار6/ 4):

هي لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية وسيجيء(وكل ما صلح ثمنا) أي بدلا في البيع (صلح أجرة) لأنها ثمن المنفعة ولا ينعكس كليا، فلا يقال ما لا يجوز ثمنا لا يجوز أجرة لجواز إجارة المنفعة بالمنفعة إذا اختلفا كما سيجيء...وشرطها كون الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لأن جهالتهما تفضي إلى المنازعة.

ردالمحتار علی الدرالمختار ،(ج9ص553):

لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبه۔

منیب الرحمنٰ

دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

08/جمادی الثانیہ /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

منیب الرحمن ولد عبد المالک

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب