03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدین کے ترکہ کی تقسیم
85828میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

والد صاحب کا گھر،گھر کا سامان اور کار کی تقسیم کن لوگوں میں اور کس طرح کی جائےگی؟

نیز والدہ کا وہ حصہ جو انہیں والد صاحب کی طرف سے وراثت میں ملنا تھا،کیا اب ان کا حصہ  نکلے گا؟ اور ان کا ذاتی پیسہ جو کہ بینک میں ہے اس کی تقسیم کس طرح ہوگی؟جبکہ ان کے ورثابھی وہی ہیں جن کا اوپر ذکر ہو چکا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ آپ کی مرحوم والدہ کا آپ کے مرحوم والد کے ترکہ میں جو حصہ بنتا تھا،ان کی وفات کے بعد اب وہ بھی ان کے بقیہ ترکہ سمیت ان کے ورثا میں تقسیم ہوگا اور مذکورہ صورت میں ان کے ورثا وہی ہیں جو مرحوم والد کے ورثا ہیں،اس لئے والدین کے ترکہ کو اکٹھا تقسیم کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

لہذا مذکورہ صورت میں والدین کے ترکہ کو کل سات حصوں میں تقسیم کیا جائے گا،جس میں دو دو حصے ہر بیٹے کو ملیں گے،جبکہ ایک ایک حصہ ہر بیٹی کو ملے گا۔

فیصدی لحاظ سے حصوں کی تفصیل درج ذیل ہے:      

ٕنمبرشمار

ٕوارث

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

ہر بیٹا

7/2

28.571%

2

ہربیٹی

7/1

14.285%

حوالہ جات

..........

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

08/جمادی الثانیہ1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب